امریکہ کی تاریخ کے سخت ترین انتخابات کے لئے ووٹنگ شروع، مسلم و پاکستانی ووٹرز کی اکثریت آخری لمحات میں ٹرمپ کے ساتھ

نیویارک/واشنگٹن( آواز نیوز) امریکہ کی تاریخ کے سخت اور نازک ترین صدارتی الیکشن کے لئے ووٹنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ انڈین نژاد جمیکن امریکن کمالا ہیرس اور متعدد مقدمات جھیلنے والے سزایافتہ ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان آئندہ چار سے کے لئے امریکی صدارت کے کئی ماہ سے جاری کشمکش کے نتائج منگل کی رات تک واضح ہوجائیں گے۔ دونوں کی شکست نئی تاریخ جنم دے گی کیا امریکنز پہلی سیاہ فام خاتون کو صدر کی حیثیت سے قبول کرلیں گے یا ہارنے والے ٹرمپ دوبارہ صدر بنیں گے۔ دونوں نے انتخابی مہم کے آخری ایام میں ساری توجہ مقابلے کی 7 اہم ریاستوں ( سوئینگ سٹیٹس)بشمول پینسلوانیااور نارتھ کیرولائنہ پرمرکوز رکھیں۔اس بار آخری وقت تک حتمی طور پر کسی ایک کی کامیابی کی یقینی پیشنگوئی کرنا مشکل رہا۔ تاہم ڈیموکریٹ کملا ہیرس کو بیشتر پول سروے میں معمولی برتری رہی۔غزہ کے معاملہ میں اسرائیل کی مسلسل حمایت پر ڈیموکریٹس کو امریکی مسلم و پاکستانی ووٹرز کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے ٹرمپ کے بارے میں تحفظات رکھنے کے باوجود مسلم و پاکستانی ووٹرز کی اکثریت کا جھکاؤ ان کی جانب رہا۔ پاکستانی امریکنز کا ایک گروپ گزشتہ کئی ماہ سے تیسری جماعت گرین پارٹی کی حمایت کررہا ہے۔گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جل سٹین ہیں، جنہیں ٹائم میگزین نے پرسن آف دی ائیر کے لیے بھی منتخب کیا ہے۔عرب مسلمانوں کی اکثریتی ریاست مشی گن میں عرب مسلمان جل سٹین کی بہت زیادہ حمایت کررہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور کملا نے ہمیں مایوس کیا۔ وہ اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام سے روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ جل سٹین کو مسلم ووٹرز کی خاطر خواہ حمایت کے باوجود انتخابی مہم کے اختتامی لمحات میں ڈونالڈ ٹرمپ کو مسلم و پاکستانی ووٹرز کی بھرپور حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ان تمام باتوں کے باوجود مسلم و پاکستانی ووٹرز انتخابی نتائج پر اثرانداز نہیں ہونگے کیونکہ ان کے ووٹوں کی شرح بہت کم ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں