تیسری بار بھی جیل جانے سے نہیں ڈرتی، مریم نواز

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ نیب نےلاہور ہائیکورٹ میں میری ضمانت کےخلاف درخواست دی ہے، کہا گیا کہ میں بیانات دے رہی ہوں اس لیے ضمانت مسترد کی جائے، اس سے زیادہ مضحکہ خیز کوئی بات نہیں ہو سکتی، بیانات جانچنے کا اختیار نیب کوکیسے مل گیا؟ آپ نے ذمہ داریاں تبدیل کرلیں؟، ان کیخلاف تو خود مقدمہ درج ہونا چاہیے، نیب کا کام کرپشن کوپکڑ نا ہے ترجمان بننا نہیں، نیب کرپشن پکڑنے میں بری طرح ناکام ہوگیا۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے کاندھوں پر بندوق رکھ کر چلانے کی کوشش کررہے ہیں، آؤ اور میدان میں مریم نواز کا مقابلہ کرو، کبھی ہائی کورٹ کبھی نیب کے پیچھے کیوں چھپتے ہو، نیب نے ہائیکورٹ میں جھوٹ بولا کہ تحقیقات میں تعاون نہیں کررہی، نیب کو تکلیف ہے کہ میں سیاست میں مداخلت کررہی ہوں، میں آٹا اورچینی چورکو چورکیوں کہتی ہوں، لیکن میں عوام کی نمائندگی کروں گی اور سیاست میں مداخلت پر آواز اٹھاتی رہوں گی، مسلم لیگ خاموش نہیں رہے گی، میں مہنگائی، اقربا پروری، لاہور کو کوڑے کا ڈھیر بنانے، گیس و بجلی چوری کیخلاف بولوں گی۔نائب صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ 2 بارجیل کاٹ چکی ہوں، تم مریم نواز کو جیل بھیجنے اور ضمانت مسترد ہونے کی دھمکیوں سے ڈرا نہیں سکتے کیونکہ مریم نواز عمران خان کی طرح ڈرپوک نہیں ہے جو پولیس کے گھیرا ڈالنے پر دیوار پھلانگ کر بھاگ گئے، سیاست دان ہوں تو سیاست تو کروں گی، پہلے دوبار جیل کاٹ ہوچکی ہوں، تیسری بار بھی کاٹ لوں گی، یہ گیڈر بھپکیاں کسی اور کو دینا، پہلے بھی گرفتاریاں الٹی پڑ گئی تھیں، اس بار زیادہ الٹی پڑجائیں گی، اگرمجھے گرفتارکریں گےتونوازشریف لندن سے تحریک چلائیں گے۔مریم نواز نے کہا کہ اس طرح انتقامی کارروائیاں کی گئیں تو ن لیگ خاموش نہیں رہے گی، جو مریم کو اسمیش کرنے (کچلنے) کے خواب دیکھ رہے ہیں وہ اپنی ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں، ن لیگ اور پی ڈی ایم حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھے گی اور کوئی بات نہیں کرے گی، اس حکومت کی آئینی اور نہ ہی قانونی حیثیت ہے۔مریم نواز نے کہا کہ حکومت جب مشکل میں ہوتی ہے تو کورونا آجاتا ہے، کورونا اپوزیشن کے جلسوں میں آتا ہے حکومت کے جلسوں میں نہیں، عمران خان کورونا سے بڑا خطرہ ہے، کورونا کی ویکسین تو آگئی، عمران خان کی ویکسین یہ ہے کہ عوام ان کومستردکردیں اور اٹھاکر باہر پھینک دیں، اپوزیشن کے پاس لانگ مارچ اور استعفوں کا آپشن ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں