پٹرولیم بحران پر معاون خصوصی ندیم بابر اور ‏سیکریٹری پیٹرولیم کو عہدے سے ہٹادیا گیا

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ پچھلےسال جون میں پٹرولیم مصنوعات کا بحران پیدا ہوا جس کی ایف آئی اے نے تحقیقات کیں، اب ایف آئی اے کو فرانزک تحقیقات کا مینڈیٹ اور نوے دن دیے جا رہے ہیں، ایف آئی اے کی رپورٹ پرایک کمیٹی بنائی جائےگی جووزیراعظم کوسفارشات دےگی، پتہ لگایا جائے گا کیا پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کی گئی ؟ اور کس نے کی؟ جو سیلز بتائی گئی وہ واقعی اتنی ہی ہوئیں یا ان میں فرق تھا، یہ کمزوریاں ہوئیں تو ثبوت کے ساتھ کورٹ کے اندر کیس کیا جا سکے اور سزا دلوائی جا سکے گی۔اسد عمر نے بتایا کہ ‏ندیم بابر کو عہدے سے مستعفی ہونے کی ہدایت کردی گئی ہے اور ‏سیکریٹری پیٹرولیم کو بھی عہدے سے ہٹا کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھیج دیا گیا، پٹرولیم منسٹری کو کہا گیا ہے کہ وہ تمام انتظامی فیصلوں پر وزیراعظم کو دوبارہ رپورٹ کریں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ قانون سازی کے اندر ابہام پیدا ہوا کہ اوگرا اور پیٹرولیم ڈویژن کی کیا ذمہ داری ہے،اوگرا کہتا تھا کہ یہ کام پٹرولیم ڈویژن کا کرنے والا ہے اور پیٹرولیم ڈویژن اوگرا پر ڈالتا تھا، اس قانونی ابہام کو ختم کرنا ہے، معیشت کو نقصان پہنچانے والوں کے لیے بہت ہی کم سزائیں ہیں، اب ایف آئی اے 90 روز میں تحقیقات کرے گا جس کے بعد معمولی سزائیں نہیں مقدمات درج ہوں گے، ہر ادارے میں بڑے بڑے مافیا بنے ہوئے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ مافیا مضبوط ہوتے جا رہے تھے، لیکن وزیراعظم مافیا کو نہیں چھوڑیں گے۔اسد عمر نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ جو ذمہ داری اداروں کو دی گئی تھی وہ پوری نہ کر پائے، ہم نے دیکھنا ہے کہ آخر کیوں ادارے پرفارم نہیں کر پائے؟ کیا ان میں کرپشن تھی؟ عمر ایوب پالیسی سطح کے معاملات دیکھتے ہیں لہذا ان کا اس تعلق نہیں ہے۔شفقت محمود نے بتایا کہ ندیم بابر اور سیکرٹری پیٹرولیم کو صرف تحقیقات کیلئے عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے، ندیم بابر کو اس لیے مستعفی ہونے کا کہا گیا تاکہ انکوائری شفاف ہوسکے، اگر ندیم بابر اور سیکریٹری پیٹرولیم کو استعفی دینے کا کہا ہےتو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے خلاف انکوائری ہو گی، اس کا مقصد ہے کہ انکوائری کے وقت کسی بھی طرح کا اثرورسوخ نہ ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں