فرانس سے تعلقات توڑنے کا نقصان صرف ہمیں ہوگا، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان اور ہمارا مقصد ایک ہی ہے صرف طریقہ کار میں فرق ہے جب کہ فرانس سے تعلقات توڑنے کا نقصان صرف ہمیں ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر قوم سے خطاب کرنے کا فیصلہ کیا، یہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا ہے، ہمارے نبیﷺ لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں اس لیے دنیا میں کہیں بھی ان کی شان میں گستاگی ہوتی ہے تو ہمیں تکلیف ہوتی ہے اور صرف ہمیں نہیں بلکہ دنیا بھر میں مقیم مسلمانوں کو ہوتی ہے۔ہم چاہتے ہیں دنیا کے کسی ملک میں نبیﷺ کے شان میں گستاخی نہ ہووزیراعظم کا کہنا تھا کہ پچھلے ہفتے ایک جماعت نے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ انہیں شاید دوسروں مسلمانوں سے زیادہ پیار ہے لیکن میں آپ لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جو مقصد ان کا ہے وہی میرا اور میری حکومت کا مقصد ہے، ہم بھی چاہتے ہیں دنیا کے کسی ملک میں نبیﷺ کے شان میں گستاخی نہ ہو۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صرف ہمارے اور ان کے طریقہ کار میں فرق ہے، ہم جب سے حکومت میں آئے ہیں ہم تب سے کوشش کررہے ہیں کہ ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی نہ ہو، تحریک لیبک پاکستان یہ کہہ رہی ہے کہ فرانس سے تعلقات ختم کرکے ان کے سفیر کو واپس بھیجا جائے۔فرانس کے سفیر کو نکال کر یہ مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتاوزیراعظم کا کہنا تھا کہ فرانس کے سفیر کو نکال کر یہ مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا، کیا گارنٹی ہے کہ سفیر کو واپس بھیجنے سے دوبارہ گستاخی نہیں ہوگی، بلکہ کوئی دوسرا یورپی ملک اس معاملے کو آزادی اظہار کا معاملہ بناکر ایسا ہی کرے گا۔فرانس سے زیادہ نقصان ہمیں ہوگا وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا بڑی مشکل سے ہماری معیشت اوپر جانے لگی ہے، روپیہ مستحکم ہورہا ہے، چیزیں سستی ہورہی ہیں، اگر فرانس سے تعلق توڑا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم یورپی یونین سے تعلق تورڑیں گے اور ایسا کرنے سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا کیوں کہ پاکستان کی بیشتر ٹیکسٹائل ایکسپورٹ یورپی ممالک میں ہوتی ہیں، جب ٹیکسٹائل سیکٹر پر دباؤ آئے گا تو روپیہ گرے گا، مہنگائی ہوگی، بے روزگاری بڑھے گی، نقصان ہمیں ہی ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری تحریک لیبک پاکستان کے ساتھ کافی عرصے سے اس معاملے پر بات چیت چل رہی تھی لیکن ان کا صرف ایک ہی مطالبہ تھا، ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ ایسا کرنے سے نقصان ہمارا ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر آئیں، ہم معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کی تیاری کررہے تھے لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ نچلی سطح پر یہ لوگ اسلام آباد آنے کی تیاری کررہے ہیں، اس کے بعد ان سے مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں