ریپبلکن پر مسلم دشمنی کا تاثر غلط ہے،ریپبلیکن امیدوار بروس بلیک مین کی پاکستانی امریکن میڈیا سے گفتگو

نیویارک (آواز رپورٹ) اگر منتخب ہوا تو امریکی مسلمانوں خصوصاً ناسا کاﺅنٹی کے مسلمانوں کو ری پبلکن پارٹی کے قریب لاﺅں گا، ان خیالات کا اظہار لانگ آئیلنڈ کی ناسا کاﺅنٹی کے ایگزیکٹو کے لئے ری پبلکن امیدوار بروس بلیک (Bruce Blake) نے پاکستانی امریکن میڈیا سے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ اس پریس کانفرنس کا اہتمام ری پبلکن پارٹی ناسا کاﺅنٹی کے وائس چیئرمین اٹارنی شہریار چودھری نے کیا تھا۔

بروس بلیک نے کہا کہ وہ کامیابی کے بعد امریکی مسلمانوں سے تعلقات مستحکم بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرے مسلمانوں کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں۔ کامیابی کے بعد انہیں مزید بہتر بناﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں تارکین وطن اہمیت کے حامل ہیں یہ ملک تارکین وطن کے دم سے ہی قائم ہے۔ انہوں نے کہا میں اپنی جماعت کی بعض پالیسیوں سے بھی اختلاف رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی انتظامیہ کو زیادہ سے زیادہ ڈائیورس بناﺅں گا۔ اس میں پاکستانی و مسلم نمائندوں کو بھی شامل کروں گا۔ کیونکہ ڈائیور سٹی امریکہ خصوصاً ناسا کاﺅنٹی کا حسن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہو یا یہودی یا ہندو ان کے خلاف متعصبانہ پالیسیوں کی کسی طور بھی حمایت نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ مسلمان بھی دیگر کمیونٹیز کی طرح امریکہ میں انہی وجوہات کی بنا پر آئے ہیں۔ یہ ملک مواقع کی سرزمین ہے اور امریکی مسلمان بھی اسی عزم کے ساتھ آئے ہیں۔ تا کہ اپنی اور خاندان کی بہتر دیکھ بھال کر سکے۔ وہ محفوظ ماحول چاہتے ہیں۔ ہمیں تمام کمیونٹیز کے ساتھ یکساں برتاﺅ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنائیں گے۔ انہوں نے کہا میں جیوش امریکن ہوں میرے مسلم کمیونٹی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ وہ مجھ پر اعتماد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ یقین رکھیں خواہ مسلمان ہو یا سکھ یا ہندو جنہیں میری ضرورت ہو گی سب کی مدد کروں گا۔ امریکی آئین اس بنیاد پر ہے کہ خدا پاک نے تمام مرد و خواتین کو یکساں پیدا کیا ہے اور میری انتظامیہ اسی زریں اصول پر کار بند رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ناسا کاﺅنٹی میں جرائم کا خاتمہ منشیات کا قلع قمع اور ٹیکسز میں کمی میری اہم ترجیحات ہیں۔ پریس کانفرنس سے ناسا کاﺅنٹی سے ڈسٹرکٹ اٹارنی کیلئے امیدوار این ڈوینلی (Anne Donnelly) نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کامیاب ہونے کے بعد جرائم کے خاتمے پر توجہ دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز جرائم کی روک تھام کیلئے سکروٹنی کا نظام مضبوط بناﺅں گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کمیونٹی کو مذہب، رنگ اور زبان کی بنا پر نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ اس سلسلے میں ہماری پالیسی بہت سخت ہو گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں