بلوچستان اور وزیرستان سمیت سب لوگوں سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، وزیراعظم

میانوالی: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بلوچستان اور وزیرستان سمیت سب لوگوں سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، لیکن کرپشن میں ملوث لوگوں سے مفاہمت نہیں ہوگی۔میانوالی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میانوالی کے کارکنوں کا خاص طور پر مشکورہوں، اگر آج میں وزیراعظم ہوں تو یہاں کے کارکنوں کی وجہ سے ہوں، جب میرے ساتھ کوئی نہیں تھا تو یہاں کے کارکنو ں نے ساتھ دیا، حکومت کے 5 سال پورے ہونے کے بعد میانوالی کی ترقی نظر آئے گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں کے لیے ماضی میں کچھ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے یہ علاقے پیچھے رہ گئے، پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے کام کریں گے، ملک میں مہنگائی ہے اس کا ادراک ہے، لیکن یہ بھی بتاؤں کہ پاکستان ابھی بھی سب سے سستا ملک ہے، مسئلہ یہ ہے کہ چند مہینوں میں پوری دنیا میں کورونا کی وجہ سے کوئلے، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں تو پاکستان میں بھی بڑھانا پڑیں، لیکن 2 سے 4 ماہ میں عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہوں گی تو پاکستان میں بھی کمی ہوگی۔عمران خان نے کہا کہ 20 لاکھ خاندانوں کے لئے کامیاب پاکستان اسکیم بنائی ہے، جس کے ذریعے ان خاندانوں کو آٹا، گھی اور دالوں پر 30 فیصد رعایت دیں گے، ان لوگوں کو پیسے دیں گے تاکہ یہ چیزیں انہیں کم قیمت پر ملیں، ان خاندانوں کے لئے 5 لاکھ روپے بلاسود قرض کی اسکیم تیار کی ہے، کسانوں کے لئے دیہاتوں میں بلاسود قرضے دیں گے، ہرخاندان کو 27 لاکھ روپے گھر بنانے کے لئے دیئے جائیں گے، اب پنجاب بھر میں ہرخاندان کو ہیلتھ کارڈ دیا جائے گا، یہ سلسہ جنوری سے شروع کریں گے اور پورے پنجاب کے ایک ایک خاندان کو مارچ تک کارڈ مل جائیں گے، جس میں 10 لاکھ روپے کے علاج کی سہولت ہوگی، جن کے پاس ہیلتھ کارڈ ہوں گے وہ پاکستان میں کسی بھی اسپتال میں کہیں سے بھی علاج کراسکیں گے، سب سے زیادہ پیسہ نوجوانوں کی تعلیم پر خرچ کریں گے، پنجاب اور خیبرپختون خوا کے 62 لاکھ نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے 47 ارب روپے کی اسکالر شپ دیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے یہاں کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان کسی کے سامنے سر نہیں جھکائے گا، اور نہ کسی کی غلامی کریں گے، ایک دن آئے گا کہ پاکستان ایک آزاد ملک بنے گا جو اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر اپنے فیصلے خود کرے گا، وہ فیصلے عوام کے فائدے کے لئے ہوں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہم سب سے بات کرنے کے لئے تیار ہیں چاہے کسی کا نظریہ ہم سے مختلف ہو یا وہ کسی بھی جماعت سے ہو، چاہے وہ قبائلی بلوچستان کا ہو یا وزیرستان کے لوگ ہوں سب سے بات ہوگی، ہم امن سے مسئلے حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان لوگوں سے کبھی بات یا مفاہمت نہیں ہوگی جو پاکستان کی عوام کا پیسہ چوری کرکے بیرون ملک بھاگ گئے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس قوم میں قانون کی بالادستی نہیں ہے وہ تباہ ہوجاتی ہے، جو طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لاتی اور بڑے ڈاکوؤں کو این آر دے وہ قوم آگے نہیں بڑھ سکتی، جب چوری کو برا نہیں سمجھیں گے تو محنت کون کرے گا، جب ڈاکا مار کے پیسہ کمانا ہو تو کام کیوں کریں گے، آج چوروں کو جیلوں میں ڈال کر ڈیل نہ کرنے والے ملک خوشحال ہیں، اور وہ غریب ملک ہیں جہاں لوگ پیسے لے کر باہر چلے گئے، ہم ملک کا پیسہ چوری کرکے باہر جانے والوں سے مفاہمت نہیں کریں گے اور نہ ہی ان کو این آر او دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں