انسانی و مذہبی حقوق کی 22 تنظیموں کا بھارت کو مذہبی پائمالی اور تشدد کے حوالے سے مخصوص ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ

نیویارک( آواز نیوز) بائیس (22)انسانی حقوق اور مذہبی تنظیموں کے اتحاد اور 14 بااثر افراد نے امریکہ کے سیکریٹری خارجہ ٹونی بلنکن کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے گلہ کیا گیا ہے کہ وہ بھارت کو خصوصی دینے والے ملک (CPC)کی فہرست میں شامل کرنے کو مطالبہ کو دو سال سے نظر انداز کررہے ہیں.امریکی کمشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی USCIRFگزشتہ دو سال سے اس بات کو محسوس کررہا ہے کہ انڈیا انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم ایکٹ (IRA)کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے. وہاں اقلیتوں پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں انکے حقوق صلب کرلئے گئے ہیں.مذہبی آزادی کے بین الاقوامی چارٹر کی روشنی میں US IRF نے 2020 اور 2021 کی اپنی رپورٹس میں مختلف واقعات کے حوالے سے سفارشات پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انڈیا کوخصوصی توجہ والے ملکوں کی فہرست میں شامل کیا جائے

.ان سفارشات کے باوجود سیکریٹری بلنکن نے 15 نومبر کی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ میں انڈیا کو CPC سٹیٹس میں شامل کرنے سے انکار کردیا.اس انکار کے ردعمل میں ہندوز فار ہیومن رائٹس اور انڈین امریکن مسلم کونسل نے مشترکہ خط میں لکھا ہے کہ اگر امریکہ نے انڈیا میں مذہبی تعصب اور انسانی حقوق کی پائمالی کو نظر انداز کرنے کا سالہ جاری رکھا توامریکہ کی قومی سلامتی کے اور حکمت عملی کے تقاضے پورے نہیں ہونگے بلکہ اس کی بین الاقوامی ساکھ بھی مجروح ہوگی.خط میں سکریٹری بلنکن سے اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرتے ہوئے انڈیاکو مخصوص فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے.خط میں انسانی حقوق کی مرکزی تنظیموں کے دستخط شامل ہیں جن میں دلت سالیڈیریٹی فاؤنڈیشن یو ایس اے، جینو سائیڈ واچ،انڈیا سول واچ انٹرنیشنل، اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ، کونسل فارسوشل جسٹس ،فیڈریشن آف انڈین امریکن کرشچینز آف ناتھ امریکہ،اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ،جسٹس فار آل اور دیگر گروپس شامل ہیں۔ مشترکہ خط کی 14 سرکردہ افراد نے بھی توثیق کی ہے جن کا تعلق مختلف تمظیموں اور اداروں سے ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں