کیپ ٹاؤن/ جنوبی افریقہ ( آواز رپورٹ)پاکستان اور انڈیا کا سب سے بڑا مسئلہ اور ساتھ ہی ساتھ المیہ یہ ہے کہ کسی کو ہیرو بنائیں گے تو پرستش( نعوذ باللہ) کی حد تک اسے چاہیں گے اور جب ناپسند کریں گے حد سے زیادہ گرادیں گے.
یہ معاملہ آج کل سچن ٹینڈُلکر اور سنیل گیواسکر کے بعد انڈیا کے کامیاب ترین ٹیسٹ بیٹسمین اور ٹینڈُلکر کے بعد ونڈے کے کامیاب بیٹسمین ویرات کوہلی کے ساتھ ہے.سال سوا سال پہلے تک کوہلی انڈیا کے مہان ہیرو تھے مگر حال ہی میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور اب جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد کوہلی کے خلاف انکے ہی ہم وطنوں نے جو طوفان بدتمیزی مچا رکھی ہے اسکے نتیجہ میں پہلے ٹی ٹوئنٹی کی قیادت سے دستبراری اور ونڈے سے قیادت چھینے جانے کے بعد کوہلی نے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سے استعفی دینے کا اعلان کردیا ہے تاہم وہ تینوں فارمیٹس میں کھیلنے کے لئے دستیاب ہیں.کوہلی انڈیا کے کامیاب ترین اور دنیا کے تیسرے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان ہیں.جن کی قیادت میں انڈیا نے 68 میں سے 40 ٹیسٹ جیتے ہیں.کوہلی برصغیر کے پہلے کھیلاڑی نہیں جنہیں ان کی قوم نے ہیرو سے زیرو قرار دیا.دونوں ملکوں میں ایسے بیشمار کھیلاڑی ہیں جنہیں کیرئیر کے آخری دنوں میں ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا.واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف کیپ ٹاؤن میں کھیلے جانے والے آخری ٹیسٹ میں فیلڈ ایمپائر کی طرف سےآؤٹ لیکن ریویو کے بعد تھرڈ ایمپائر کی جانب سے ناٹ قرار دئیے جانے کے بعد ویرات کوہلی نے سٹمپ پہ لگے مائیک پر دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے براڈ کاسٹرز کو کھری کھری سنائی کہ ایسا لگتا ہے سب کچھ دانستہ کیا جارہا ہے. کہا جاتا ہے کوہلی کا یہ متنازعہ رویہ بھی ان کے اس فیصلہ کا سبب بنا.