سی ٹی ڈی ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق سی ٹی ڈی سندھ نے مشتبہ شخص کو موبائل فون کے لنک سے ٹریس کیا اور اُسے نجی ہوٹل سے گرفتار کر کے شامل تفتیش کر لیا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب شہر کے مختلف علاقوں گلستان جوہر ، صفورہ چورنگی ، گلشن حدید اور اولڈ سٹی ایریا سمیت دیگر مقامات پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران ایک درجن سے زائد مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا، جس میں سہولت کاری کے الزام میں بیبگار امداد نامی مشتبہ شخص بھی شامل ہے جسے تفتیشی افسران نے موبائل فون کے لنک کی مدد سے حراست میں لیا ہے۔تفتیشی ٹیم کے مطابق مشتبہ شخص سے خودکش بم دھماکے کے حوالے سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ کی جیوفینسنگ کا عمل بھی جاری ہے اور اس دوران مشتبہ موبائل فونز نمبرز کو شارٹ لسٹ کیا جا رہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون خودکش بمبار کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سمیت دیگر حوالے سے مزید معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔
قبل ازیں سی ٹی ڈی پولیس نے کراچی یونیورسٹی میں چائینز لینگویج انسٹیٹوٹ کے باہر خودکش بم دھماکے کا مقدمہ بلوچ لبریشن آرمی کے کارندوں کے خلاف درج کرلیا جس میں علیحدگی پسند کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر بشیر زیب اور مجید بریگیڈ کے کمانڈر رحمان گل اور ترجمان جیئد بلوچ سمیت دیگر نامعلوم دہشت گرد اور سہولت کاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔