نئی دہلی( آواز رپورٹ) انڈیا کے سب سے بڑے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ رانجی ٹرافی کے سلسلے میں پہلے کوارٹر فائنل میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا جب بنگال کی ٹیم نے جھاڑکھنڈ کے خلاف اپنی پہلی اننگز 7 وکٹوں پر 773 رنزبناکے ڈیکلئیر کی تو اس اننگز میں کھیلنے والے اس کے تمام 9 کھیلاڑیوں نے نصف سنچری یا زائد کی باریاں کھیلیں. فرسٹ کلاس کرکٹ کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے جب نو کھیلاڑیوں نے بیک وقت 50 یا زائد رنز بنائے. بنگال کی اس اننگز میں دو کھیلاڑیوں سودیپ کمار اور انوستپ مجمدار نے سنچریاں بنائیں جبکہ نصف سنچریاں بنانے والوں میں ابھیشک رمن،ابھیمجنیواسواران،منوج تیواری،ابھیشک پورل، شہباز احمد،سیان مونڈل اور آکاش دیپ شامل ہیں.
پہلے نو کھیلاڑیوں نے ترتیب کے ساتھ 50 یا زائد رنز اسکور کئے.ساتویں وکٹ گرتے ہی بنگال نے اپنی پہلی اننگز ختم کرنے کا اعلان کردیا.دسویں اور 11 ویں نمبر کے کھیلاڑیوں کو بیٹنگ کا موقع ہی نہیں ملا. یوں بنگال کی اننگز میں پہلے 9 کھیلاڑی نے کم سے کم نصف سنچری ضرور بنائی اور نمبر ایک سے نمبر 9 تک کے کھیلاڑیوں نے یہ کارنامہ انجام دیا یہ دونوں ورلڈ ریکارڈ ہیں.اس سے پہلے صرف ایک بار فرسٹ کلاس میں کسی ٹیم کے 8 کھیلاڑیوں نے ایک اننگز میں کم سے کم نصف سنچری ضرور بنائی. جب 1893 میں آسٹریلیا نے دورہ انگلینڈ کے دوران آکسفورڈ کیمبرج یونیورسٹی کے خلاف واحد اننگز میں 843 رنز بنائے جس میں اسکے آٹھ کھیلاڑیوں نے نصف سنچری یا زائد کی اننگز کھیلی.تین کھیلاڑیوں نے سنچریاں اور پانچ نے مصنف سنچریاں بنائیں. کسی اننگز میں سات نصف سنچری یا زائد رنز بنانے کا واقعہ 27 بار پیش آیا ئے. 2005 میں بھارت کے خلاف کراچی میں پاکستانی ٹیم کے پہلے سات نمبر کےکھیلاڑیوں نے نصف سنچری یا زائد کی اننگز کھیلی.فیصل اقبال نے سنچری جبکہ سلمان بٹ،عمران فرحت، یونس خان، محمد یوسف،شاہد آفریدی اور عبدالرزاق نے نصف سنچریاں بنائیں. ٹیسٹ کرکٹ میں کسی ایک اننگز میں سات کھیلاڑیوں کے 50 یا زائد رنز بنانے کا یہ صرف دوسرا موقع تھا. پاکستان کو اس اعتبار سے یہ اعزاز حاصل ہے واحد ٹیم ہے جس کے پہلے سات نمبر کے کھیلاڑیوں نے آوٹ ہونے سے پہلے کم سے کم نصف سنچری ضرور بنائی. محمد یوسف اور عبدالرزاق نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے تھے.