انتخابات میں دھاندلی کیلیے ’مسٹرایکس‘ لاہور میں موجود ہے، عمران خان

کہوٹہ: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے نام لیے بغیر کہا کہ اںتخابات میں دھاندلی کے لیے ’مسٹرایکس‘ لاہور میں موجود ہے لیکن یہ واضح کردوں کہ لاہور کے مسٹر ایکس دھاندلی کر کے بھی نہیں جیت سکتے۔کہوٹہ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکا کو ایسا وزیراعظم پسند نہیں آیا جو آزاد خارجہ پالیسی لے کر آیا، ہم کسی سے دشمنی نہیں چاہتے نہ غلامی چاہتے ہیں۔

سابق وزیرا عظم نے کہا کہ آپ ہزاروں مقدمے درج کرلیں ہم ان چوروں کو تسلیم نہیں کریں گے، میں آصف زرداری، نواز شریف، ’چیری بلوسم اور حمزہ ککڑی‘ کو نہیں مانوں گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے امریکا کو کہا کہ ہم جنگ میں آپ کے ساتھ شرکت نہیں کریں گے، لوٹے تین نارے سنیں گے، لوٹے، چور، غدار، ایک وقت تھا لوٹوں کو چھانگا مانگا لے جاتے تھے، مگر لوٹے یہ نہیں جانتے کے وقت بدل گیا ہےعلاوہ ازیں عمران خان نے کہا کہ چیف الکشن کمیشنر نون لیگ کو جیتانے کے لیے دھانلی کا منصوبہ بنا رہا ہے، نون لیگ، پی پی پی اور الیکشن کمیشنر نے الیکٹرونک مشین کو نہیں آنے دیا۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشنر نے الیکٹرونک مشین کو نہیں آنے دیا، دھاندلی والے الیکشن سے انتشار پھیلے گا، الیکٹرونک مشین سے دھاندلی ختم ہو جاتی ہے۔نامعلوم نمبروں سے دھمکیاں دی جارہی ہیں، عمران خان

اس سے قبل چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے کوئی ڈر نہیں، نیوٹرلز سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نیوٹرلز سے کیوں لڑوں گا۔ میں نے کون سی ریڈ لائن عبور کی ہے۔ صاف شفاف الیکشن کے بغیر ملک بحران سے نہیں نکلے گا۔ تگڑی عوامی حکومت بنے گی تو ملکی معیشت چلے گی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان حکمرانوں سے تو کوئی بات کرنے کو بھی تیار نہیں۔ اگر ضمنی انتخاب میں دھاندلی کی تو یہ ملک کا اور نقصان کریں گے۔ مجھے کیا ہے میں تو اور انتظار کر لوں گا، نقصان ملک کا ہوگا۔ ان چوروں سے کبھی اتحاد نہیں کروں گا، چاہے اپوزیشن میں بیٹھنا پڑے ۔

عمران خان نے کہا کہ جو بات کرنا چاہتا ہے دروازے کھلے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھنے سے ہزار درجے بہتر ہے میں اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں۔ کسی بیرونی اور اندرونی طاقت کے ذریعے کوئی بیک ڈور رابطہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت تباہ کرنے والوں نے 1100 ارب روپے کا این آر او لیا۔ نیوٹرلز سے بات ہوئی تو ایک ہی مؤقف ہے کہ فری اینڈ فیئر الیکشن ہو۔ چوروں سے کبھی اتحاد نہیں کروں گا۔ اس بار حکومت میں ایک ایشو رہا مختلف چھوٹی جماعتیں بلیک میل کرتی رہیں۔عمران خان نے کہا کہ عثمان بزدار کے سوا باقی امیدوار ایک دوسرے کے نام پر بطور وزیر اعلیٰ متفق نہیں تھے۔ علیم خان اور چودھری پرویز الٰہی بطور وزیر اعلیٰ ایک دوسرے کے نام سے راضی نہیں تھے۔ پنجاب ملک کا 60 فیصد ہے۔ کسی ایسے کو وزیر اعلیٰ نہیں بنا سکتا تھا جو ذاتی لوٹ مار کرتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں