بائڈن کا دورہ مشرق وسطی : اسرائیلی اور فلسطینی لیڈرز سے مصافحہ کیا شہزادہ محمد بن سلمان سے ہاتھ ملانے سے گریز

نیویارک( محمد فرخ)امریکی صدر جو بائیڈن کا دورہ مشرق وسطی اسرائیل کے لیے حسب معمول سابقہ امریکی صدور کی طرح فائدہ مند رہا. امریکی کی اسرائیل کے لئے پالیسی کے عین مطابق اسرائیل سے نئے معاہدے بھی ہوئے اور مشرق وسطی میں اسے مذید استحکام دلانے کے وعدے بھی کئے. صدر بائیڈن نے فلسطین کو بھی تسلیاں دیں ہیلتھ سسٹم اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے 350 ملین ڈالرز امداد کا اعلان بھی کیا.صدر بائیڈن سعودی عرب بھی گئے جہاں سعودی تاریخ میں پہلی بار اسکی مکمل فضائی حدود اسرائیلی پروازوں کے لئے کھول دی گئی.

امریکی میڈیا کے مطابق صدر بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ سعودی فضائی حدود اسرائیل کے لئے مستقل طور پر کھول دی گئی ہے. صدر بائیڈن نے ریاض میں سعودی حکمران شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد ( ڈیفیکٹو حکمران) محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی. مگر سعودی عرب کے لئے امریکہ کی سرد مہری برقرار رہی. صدر بائیڈن نے پرتپاک استقبال کرنے والے ولی عہد محمد بن سلمان سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا اور کورونا کے پس منظر میں روایت پانے والے مٹھی سے مٹھی ملاکر جذبہ خیر سگالی کا اظہار کیا. وائیٹ ہاؤس نے صدر بائیڈن کے سعودی ولی عہد سے ہاتھ نہ ملانے کی وجہ کووڈ 19قرار دی جبکہ دورہ اسرائیل اور فلسطین میں وہ قائم مقام اسرائیلی وزیراعظم ائیر لیپڈ( Yair Lapid) اور فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے مصافحہ کیا اس وقت کورونا کوئی ایشو نہ تھا. سعودی صحافی عدنان خشوجی کے قتل کے بعد سے امریکہ میں سعودی ولی عہد کے بارے میں کافی ناپسندیدگی پائی جاتی ہے. امریکی سیاستدان، اراکین کانگریس اور عوام بھی انہیں قتل کا ذمہ دار سمجھتے ہیں جبکہ امریکی انٹیلی جنس ادارے شہزادہ محمد بن سلمان کو صحافی کے قتل کا ذمہ دار قرار دے چکے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں