کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ای ایس بی) نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ آئندہ 12 مہینوں کے لیے 4 ارب ڈالر کے اضافی قرضوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ وزارت خزانہ اوراسٹیٹ بینک کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ قرضوں کی ضروریات جاری کھاتے کے خسارے تقریباً 10 ارب ڈالر ہونے اور تقریباً 24 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی اصل رقم کی ادائیگی کے سبب پیدا ہوئیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق آئندہ اس خسارے کو قابو میں کرنے کے لیے پالیسی ریٹ 800 بیسس پوائنٹس بڑھایا گیا، توانائی کی سبسڈی کی پیکیج ختم کردیا گیا۔
’انخلائے زر کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہونا شروع ہوئے‘
اعلامیے کے مطابق پاکستان کے مسائل عارضی نوعیت کے ہیں جن کے حل کے لیے پوری قوت صرف کی جارہی ہے اور فروری کے مہنیے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کم ہونا شروع ہوئے۔اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس کی وجہ آمدِ زر کی نسبت انخلائے زر کا زیادہ ہونا ہے، آمدِ زر بنیادی طور پر آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک سے کثیر فریقی قرضوں پر مشتمل ہے۔ان کے مطابق چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست ممالک سے ڈپازٹس بھی شامل ہیں، قرضوں کی صورت میں دوطرفہ مالی اعانت، یورو بانڈز اور سکوک کے ذریعے غیرملکی بینکوں سے کمرشل قرضوں پر مشتمل ہے۔
’آمدِ زر میں بیشتر کمی آئی ایم ایف کے آئندہ جائزے میں تاخیر کی سبب آئی‘
اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کے مطابق آمدِ زر میں بیشتر کمی آئی ایم ایف کے آئندہ جائزے میں تاخیر کی سبب آئی جو پالیسی میں سقم کے باعث بنی۔انہوں نے مزید کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور آئی ایم ایف پروگرام اور ملکی سیاست میں غیریقینی صورتحال کی وجہ سے احساسات مجروح ہونے کی بنا پر سامنے آیا۔اعلامیے کے مطابق 13 جولائی کو آئی ایم ایف کے آئندہ جائزے کی تکمیل ہونے پر اسٹاف کی سطح کے معاہدے کا اہم سنگ میل عبور کرلیا گیا۔
’آئندہ قسط کے اجرا کے لیے باضابطہ بورڈ اجلاس آئندہ ہفتوں میں متوقع ہے‘
اسٹیٹ بینک کے مطابق 1.2 ارب ڈالر کی آئندہ قسط کے اجرا کے لیے باضابطہ بورڈ اجلاس آئندہ ہفتوں میں متوقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جاری کھاتے کا خسارہ کم کرنے کے لیے مالیاتی پالیسی اور زری پالیسی دونوں مناسب انداز سے سخت کردی گئی ہیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے بقیہ آئندہ 12 مہینوں میں ادارے کے ساتھ طے شدہ تمام شرائط پر عمل پیرا ہونے کے لیے تیار ہے، مالی سال 2023 میں آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام کے تحت پاکستان کو درکار خالص قرضوں کی ضرورت مکمل طور پر پوری ہوجائے گی۔