اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق متنازع الفاظ واپس لینے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔توہین عدالت کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جواب جمع کروا دیا، جواب ایڈووکیٹ حامد خان کی جانب سے جمع کروایا گیا۔ عمران خان نے توہین عدالت شوکاز نوٹس پر معافی نہیں مانگی۔جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ اگر میرے الفاظ غیر مناسب ہیں تو واپس لینے کو تیار ہوں، عمران خان ججز کے احساسات کو مجروح کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔ عدالت عمران خان کی تقریر کے سیاق و سباق کیساتھ جائزہ لے، عمران خان نے پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے اور آزاد عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں۔ استدعا کی گئی کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔عمران خان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اس جواب کو عارضی سمجھا جائے کیونکہ ماتحت عدالت کا ریکارڈ نہیں مل سکا، محدود معلومات اور جوڈیشل ریکارڈ کی بنیاد پر جواب تیار کیا ہے۔جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت ہونے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ رجسٹرار ماتحت عدلیہ کے جج کے ریفرنس کے بغیر توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا۔
انہوں نے جواب میں کہا کہ بدقسمتی سے بعض صحافیوں اور سیاستدانوں کی جانب سے صنفی بحث کو اجاگر کیا گیا، ڈپٹی رجسٹرار نے ایف نائن پارک میں تقریر سے چند الفاظ کا انتخاب کیا جبکہ عمران خان کی تقریر کے ان الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا گیا اور میڈیا میں ایسے رپورٹ ہوا جیسے عمران خان قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔جمع کروائے گئے جواب کے مطابق ہر شہری کا حق ہے کہ وہ کسی بھی عوامی عہدیدار یا جج کے مس کنڈکٹ پر شکایت کرے اور جس اخبار کی کلپنگ پر توہین عدالت کی کارروائی شروع ہوئی وہ عمران خان کا ناقد ہے، سوال اٹھایا کہ جوش خطابت میں ایسے الفاظ استعمال کیے جو عدالت کو ناگوار لگے؟ قانون کی عملداری پر یقین رکھتا ہوں نیت توہین عدالت کی نہیں تھی اور غلط فہمی تھی کہ زیبا چوہدری جوڈیشل نہیں بلکہ ایگزیکٹو مجسٹریٹ ہیں۔واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری سے متعلق بیان پر توہین عدالت کیس کی کارروائی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔