کابل( آواز نیوز)افغانستان میں طالبان حکومت نے خواتین کی آزادی پر ایک اور حملہ کرتے ہوئے تمام مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں( NGOs) سے کہا ہے کہ خواتین ملازموں کو کام کرنے سے روک دیں. وزارت معیشت کی جانب سے تمام این جی اوز کو خط جاری کیا ہے.خواتین کی اعلی تعلیم پر پابندی کے بعد ان کی آزادی پر طالبان کا یہ بڑا حملہ ہے.
وزارت معیشت کے ترجمان عبدالرحمان حبیب نے حکم نامہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین ملازمین پر پابندی عائد کی گئی ہے کیونکہ بعض خواتین شرعی طور سےلباس کے لئے ڈریس کوڈ کی پابندی نہیں کررہی تھیں.افغانستان کے لئے اقوام متحدہ کے ڈپٹی نمائندے رمیض الکابروو نے کہا ہے کہ انہیں نئے حکم نامہ پر بہت تشویش ہے جو انسانی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے.فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں پر کتنا اثر پڑے گا جو بڑی تعداد میں وہاں موجود ہیں اور وہاں بدترین انسانی بحران سے نمٹنے کے لئے لوگوں کو امداد فراہم کرنے میں مصروف ہیں.اقوام متحدہ کے آفس برائے انسانی امور کے مطابق اقوام متحدہ طالبان قیادت سے ملنے کی کوشش کرے گا اور حکم نامہ کی وضاحت مانگے گا.ناروے کے چارج ڈی افئیرز نے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے واضح رہے کہ ناروے افغان عوام کو بھرپور امداد مراہم کرتا ہے.جب طالبان ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا نئےحکم کا اطلاق اقوام متحدہ کی ایجنسیوں پر بھی لاگو ہوگا توعبدالرحمن حبیب نے کہا کہ حکم نامہ ان تنظیموں کے لئے ہے جو افغانستان کی کوآرڈینیٹنگ باڈی کے تحت کام کررہی ہیں.ایسی تنظیموں کی تعداد 180 ہے. ان میں اقوام متحدہ شامل نہیں ہے اس پر خط کا اطلاق نہیں ہوگا.یہ واضح رہے کہ اقوام متحدہ اکثر انسانی خدمات کی فراہمی کے لئے افغانستان میں رجسٹرڈ این جو اوز کو کنٹریکٹ دیتا رہتا ہے.امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ افغان خواتین سے براہ راست رابطے اور انکی ضروریات کا خیال رکھنے کے خواتین ورکرز بہت اہمیت کی حامل ہیں.