6 ملکی خارجہ کانفرنس؛ مغربی ممالک سے افغان اثاثے بحال کرنے کا مطالبہ

تاشقند: ازبکستان میں 6 ممالک کے خارجہ اجلاس میں مغربی ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ جنگ زدہ ملک میں غربت کے خاتمے، اساتذہ اور ڈاکٹروں کی تنخواہوں کی ادائیگی، قدرتی آفات سے نمٹنے اور تعمیر و ترقی کے لیے افغانستان کے منجمد فنڈز کو فی الفور بحال کریں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس اجلاس میں ترکمانستان کے نائب وزیر خارجہ ویپا حاجیئیف، تاجکستان کی وزارت خارجہ کے اہلکار وافو نیات بیک زودا، روس کے ضمیر کابلوف، ازبکستان کے عصمت اللہ ارگاشیف، چینی اہلکار یو ژیاؤونگ، ایران کے حسن کاظمی قومی اور پاکستان کے نائب وزیر خارجہ سید رضا شاہ سید شاہ رضا شاہ نے شرکت کی۔یہ اجلاس روس اور افغانستان کی سرحد سے متصل چھ ممالک روس، چین، ایران، پاکستان، ازبکستان، تاجکستان اور ترکمانستان کے افغانستان کے لیے قائم کیے گئے ایک کلب کی جانب سے کیا گیا۔اس کلب کو جنگ زدہ ملک میں طویل مدتی امن کے حصول کے طریقوں پر تبادلہ خیال کے لیے قائم کیا گیا تھا۔افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میزبان ملک ازبکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں تقریباً 25 ملین لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ اساتذہ اور ڈاکٹرز کی تنخواہیں تک پیسے نہیں۔اجلاس کا شرکا کا کہنا تھا کہ غربت کے شکار ملک میں مسائل زیادہ اور وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں۔ دہائیوں سے جنگ زدہ ملک کی حالت فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے مزید ابتر ہوگئی ہے۔شرکا نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ افغانستان کے مرکزی بینک کے 7 ارب ڈالرز کے اثاثہ جات کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔یاد رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان کے سات ارب ڈالر کے اثاثہ جات میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر نائن الیون کے لواحقین و متاثرین کو دینے کا اعلان کیا ہے جس پر طالبان حکومت سمیت عالمی تنظیموں نے احتجاج کیا ہے۔امریکی عدالت نے بھی صدر جوبائیڈن کے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ وائٹ ہاؤس انتظامیہ کو ایسا کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں