عمران خان کی گرفتاری کیلیے بلوچستان پولیس لاہور پہنچ گئی

لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے وارنٹ گرفتاری لے کر بلوچستان پولیس لاہور پہنچ گئی۔عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس بلوچستان زمان پارک جائے گی اور جیسے ہی عمران خان زمان پارک اپنی رہائش گاہ سے باہر نکلیں گے انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کرے گی۔پولیس نے زمان پارک کی طرف جانے والے راستوں کو بند کرنے کے لیے کنٹینرز پہنچا دیے ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی سوشل میڈیا کی نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔زمان پارک آنے والے کارکنوں کو گرفتار کرنے کا احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ پولیس شہر کے مختلف علاقوں میں کارکنوں کو گرفتار کرنے لگی، زمان پارک آنے والے کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا اور گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔کینال روڈ پر پی ٹی آئی کارکنوں کی آگے بڑھنے کی کوشش میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں تصادم ہوا، جس پر پولیس نے واٹر کینن کا استعمال شروع کر دیا۔ پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کر کے پی ٹی آئی کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا۔ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنوں پر شیلنگ شروع کر دی گئی۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف کوئٹہ کے بجلی روڈ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کوئٹہ کے تھانے میں مقدمہ شہری عبدالخلیل کاکڑ کی درخواست پر درج کیا گیا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان نے ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے، انہوں نے ریاستی اداروں کے افسران کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کرکے نفرت پھیلائی۔کوئٹہ کے بجلی روڈ تھانہ میں شہری عبدالخلیل کاکڑ کی مدعیت میں درج کئے مقدمے میں عمران خان کو نامزد کیا گیا ہے اور اس میں پری وینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016، بغاوت، نفرت انگیز تقریرکرنے، ہتک آمیز کلمات ادا کرنے کی دفعات 153A،124A، 505شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آر کے متن میں مدعی نے کہا ہے کہ عمران خان نے میڈیا پر آکر ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کیے اور ریاستی اداروں کے افسران کے خلاف بلا جواز اشتعال انگیز تقریر کر کے نفرت پھیلائی جس سے ملک کے امن و امان کو شدید خطرات لاحق ہیں اور انکی تقریر عوامی امن و امان کو خربا کرنے کے مترادف ہے۔ درخواست دہند نے درخواست کے ساتھ عمران خان کی تقریر کی ریکارڈنگ بھی پیش کی ہے۔عمران خان پر ایف آئی آر الیکٹرانک کرائمنز کی روک تھام سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کی گئی ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان نے ریاستی اداروں کے افسران کے خلاف بلاجواز اشتعال انگیز تقاریر کر کے نفرت پھیلائی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں