فلسطین مخالف بیان؛ اردن سے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کرنے کی تیاری

اردن کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کے ایک وزیر کے فلسطین مخالف بیان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل کے سفیر کو ملک سے نکالنے کی سفارش کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ رواسں ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا تھا کہ ’وہاں کوئی فلسطین نہیں ہے اور نہ ہی کوئی فلسطینی لوگ ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے دوران تقریر ایک تصوراتی توسیع شدہ اسرائیلی نقشہ بھی پیش کیا جس میں مقبوضہ فلسطینی سرزمین اور اردن شامل تھا۔اس واقعے پر شدید ردعمل سامنے آیا اور اردن کی وزارت خارجہ نے عمان میں اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے اپنا احتجاج درج کرایا۔ مصر اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں نے بھی سموٹریچ کے قول و فعل کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کیے۔قانون سازی کے اجلاس کے دوران ایوان نمائندگان کے اسپیکر احمد الصفادی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کے جواب میں کارروائی کرے۔اردنی حکام نے کہا کہ اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر نے انہیں بتایا ہے کہ اسرائیل اپنے پڑوسی کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ اردن کی پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ اسرائیلی وزیر کے تبصروں کو مسترد کرتے ہیں اور اس کے اقدامات کو “اسرائیلی تکبر” کا عکاس قرار دیتا ہے۔ارکان پارلیمنٹ کو اپنے ردعمل میں اردن کے نائب وزیر اعظم توفیق کرشن نے کہا کہ اس واقعے کے نتیجے میں اردن کے عوام متحد ہو گئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں