روسی صدر پوٹن کی ترک ہم منصب سے ملاقات؛جلد اہم اعلان متوقع

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کو اس وقت یوکرین کے ساتھ ترکیہ اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں کیے گئے اناج کے معاہدے کو بحال کرنے کے عالمی دباؤ کا سامنا ہے جس کے لیے آج انھوں نے اپنے ترک ہم منصب سے سوچی میں ملاقات کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے کہا ملاقات کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں ایک اہم اور تاریخی اعلان کریں گے۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن ملاقات میں اناج معاہدے کی ترسیل پر روس سے کیے گئے وعدوں کے پورا نہ ہونے کا شکوہ کریں گے جس کی پاسداری تک انھوں نے معاہدے کی بحالی کے امکان کو مسترد کردیا تھا۔علاوہ ازیں روسی صدر یوکرین جنگ میں ان کے ملک کے خلاف مغربی ممالک کے اتحاد اور یوکرین کو جنگی سامان فراہم کرنے کے حوالے سے بھی اپنے تحفظات سے ترک صدر کو آگاہ کریں گے۔دوسری جانب ترکیہ کے صدر ملاقات کے کسی مثبت نتیجے پر پہنچنے کے حوالے سے کافی پُرامید ہیں۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے بھی معاہدے کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔خیال رہے کہ ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے جمعے کے روز ماسکو میں روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ہونے والی متوقع ملاقات کو حتمی شکل دی گئی تھی۔اس حوالے سے روسی صدر دفتر کے ترجمان نے مزید بتایا کہ ترک صدر نے اس سے قبل بھی یوکرین کے ساتھ دنیا بھر کو اناج کی محفوظ ترسیل کے معاہدے برقرار رکھنے کے لیے روسی صدر پر کافی زور دیا تھا اور اب بھی یہ معاملہ دونوں رہنماؤں کے درمیان زیر بحث آئے گا۔روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کہا تھا کہ یوکرین کے ساتھ اناج معاہدے کی معطلی میں روس کی کوئی غلطی نہیں۔ اگر اب بھی روس سے کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کردیا جائے تو معاہدہ بحال کردیں گے۔یاد رہے کہ یوکرین سے دنیا بھر کو اناج فروخت کی جاتی ہے لیکن روس سے جنگ کے باعث فروری 2022 سے یہ سلسلہ معطل تھا اور دنیا میں اناج کی قلت ہوگئی تھی جس پر ترکیہ اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں اناج کی ترسیل کا معاہدہ جولائی 2022 میں طے پایا تھا۔اس معاہدے کے نتیجے میں یکم اگست 2022 کو روس جنگ کے بعد یوکرین سے اناج کی پہلی کھیپ روانہ ہوئی تھی تاہم روس ایک سال بعد جولائی 2023 میں اس معاہدے سے دستبردار ہوگیا تھا۔بقول روسی وزیر خارجہ ہمیں یقین دلایا گیا تھا کہ اناج کی محفوظ ترسیل کے بدلے روس کو خوراک اور کھاد کی برآمدات پر عائد پابندیاں نرم کردی جائیں گی لیکن ایسا نہیں کیا گیا اس لیے ہم بھی معاہدے پر قائم نہیں وہ سکتے۔دو روز قبل اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کو “ٹھوس تجاویز کا ایک مجموعہ” بھیجا ہے جس کا مقصد اناج معاہدے کو بحال کرنا ہے۔اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کے بیان کی تائید کرتے ہوئے ترکی کے وزیر خارجہ نے کا بھی کہنا تھا کہ اناج معاہدے کی بحالی دنیا کے لیے انتہائی ضروری اور اہم ہے۔روس کے یوکرین کے ساتھ اناج معاہدے سے دستبرداری کے بعد سے امریکا میں اچانک گندم کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہوگیا اور عالمی سطح پر اس معاہدے کی بحالی پر دباؤ میں اضافہ ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں