فلسطین کیخلاف گمراہ کن ویڈیوز شیئر کرنے میں بھارتیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف

ممبئی: بھارت میں Boom (بوم) نامی فیکٹ چیک کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ متعدد تصدیق شدہ بھارتی ایکس (سابق ٹوئٹر) صارفین فلسطین کے خلاف گمراہ کن اور غلط معلومات (فیک نیوز) کی مہم کا حصہ ہیں۔ بوم کے مطابق نام نہاد بھارتی انفلونسرز معمول کے مطابق غلط معلومات شیئر کرنے میں مصروف ہیں جس میں فلسطین کو منفی طور پر نشانہ بنایا گیا اور اسرائیل کے حق میں باتیں کیں۔ ان کی ٹوئٹس میں ’’فلسطینیوں کو بنیادی طور پر سفاک کے طور پر ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے‘‘۔
ایک بھارتی ٹوئٹر اکاؤنٹ ہولڈر نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ درجنوں نوجوان لڑکیوں کو ایک “فلسطینی” جنگجو نے جنسی غلام بنا لیا ہے جبکہ ویڈیو یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس) کے اسکول کے دورے کی تھی۔ ویڈیو کا معیار نسبتاً کم ہے لیکن اگر غور سے دیکھیں معلوم ہوتا ہے کہ لڑکیاں فون استعمال کرتے ہوئے آپس میں بات چیت کررہی ہیں۔اس کے باوجود ویڈیو کو ہزاروں ری ٹویٹس ملے اور کم از کم 60 لاکھ لائکس مل ۔ ویڈیو شیئر کرنے والے اکاؤنٹس کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر بھارت میں مقیم ہیں۔علاوہ ازین ایک اور ویڈیو سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس پر زیر گردش ہے جس میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا تھا کہ حماس ایک یہودی بچے کو اغوا کر رہی ہے۔ ویڈیو پر 10 لاکھ سے زیادہ آرا شامل تھیں۔گمراہ کن ویڈیو کو نمایاں کرنے والے ٹاپ 10 سب سے زیادہ شیئر کیے جانے والے ٹویٹس میں سے 7 ایسے پروفائلز تھے جو بھارت میں ہیں۔ اکیلے ان 7 ٹویٹس کو X پر 30 لاکھ سے زیادہ تاثرات ملے جبکہ یہ ویڈیو ستمبر کی تھی اور اس کا اغوا یا درحقیقت غزہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ان جھوٹے ویڈیوز کو شیئر کرنے والے بہت سے اکاؤنٹس X پر مسلم مخالف تبصرے پوسٹ کرنے میں اپنا زیادہ وقت صرف کررہے ہیں۔ ایک اکاؤنٹ ہولڈرمسٹر سنہا، جنہوں نے حماس کی طرف سے ایک لڑکے کا سر قلم کیے جانے کی جھوٹی ویڈیو شیئر کی، اسی پوسٹ میں #IslamIsTheProblem ہیش ٹیگ شامل کیا۔ایک اور اکاؤنٹ پر گمراہ کن ویڈیو شیئر کی گئی اور اس پر لکھا تھا کہ “صرف فرق یہ ہے کہ جب مسلمان لڑکیاں ہندو مذہب اختیار کر لیتی ہیں تو وہ خوشی سے زندگی گزارتی ہیں۔ لیکن جب ہندو لڑکیاں اسلام قبول کرتی ہیں تو وہ سوٹ کیس یا فریج میں ختم ہوجاتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں