صدر بائیڈن کی وائیٹ ہاؤس میں مسلم رہنماؤں کے وفد سے ملاقات ، انتظامیہ کی جانب سے خاموشی ، این بی سی نیوز نے خبر جاری کردی

واشنگٹن ڈی،سی( آواز نیوز)امریکی صدر جو بائیڈن نے انتہائی خاموشی کے ساتھ چند مسلم رہنماؤں کے ساتھ وائیٹ ہاؤس میں ملاقات کی ہے۔ ایسے وقت میں جب اسرائیل حماس لڑائی زوروں پر ہے۔ غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی زمینی جنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں میں اضافہ ہورہا ہے اس ملاقات کو بہت اہمیت دی جارہی ہے۔ این بی سی نیوز نے وائیٹ ہاؤس کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ملاقات چند روز قبل ہوئی تاہم وائیٹ ہاؤس کی جانب سے مبینہ میٹنگ کے بارے میں کچھ نہیں کہا جارہا نہ ہی ایسی کسی ملاقات کی انتظامیہ کی جانب سے اب تک تصدیق کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ غزہ جنگ شروع ہونے کے 4 دن بعد ہی صدر بائیڈن نے امریکی جیوش رہنماؤں کے ایک وفد سے ملاقات کی تھی جس کی میڈیامیں تشہیر کی گئی تھی۔ صدر بائیڈن نے اسرائیل اور یہودی عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے لئے امریکہ کے مظبوط رشتے کو اجاگر کرتے ہوئے مکمل اور غیر مشروط حمایت کا اعادہ کیا تھا۔صدر کے ساتھ مسلم رہنماؤں کے اجلاس میں شریک ایک ممبر نے بتایا کہ زیادہ بہتر ہوتا کہ وائیٹ ہاؤس میٹنگ کی تصدیق اور صدر بائیڈن کے بیان کو میڈیا میں جاری کرتا۔مسلم رہنما نے اپنا نام صیغہ راز رکھنے کی شرط پر بتایا کہ صدر کو شفافیت اور یکساں احترام کا معیار قائم رکھنا چاہیے۔اگرچہ وائیٹ ہاؤس اجلاس سے متعلق مکمل راز داری برت رہا ہے تاہم انر سٹی مسلم ایکشن نیٹ ورک نامی تنظیم کے سربراہ رامی نشیبی نے شکاگو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کھل کر اجلاس کے حوالے سے بات چیت کی۔ صدر بائیڈن نے مسلم رہنماؤں سے ایک گھنٹہ تک گفتگو کی۔ انہوں نے شرکاء سے موجودہ صورتحال پر انکی رائے طلب کی کہ کیونکر امریکہ میں مسلمانوں اور دیگر عقائد کے افراد خصوصا یہودی کمیونٹی کے ساتھ امن اور رواداری کے ساتھ رہا جاسکتا ہے۔وائیٹ ہاؤس کے ویسٹ ونگ میں منعقدہ اجلاس کے دوران مسلم رہنماؤں نے صدر سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ذرائع کے مطابق مسلم رہنماؤں نے صدر سے گلہ کیا کہ وہ تنازعہ میں مرنے والے شہریوں کے حوالے سے سنجیدہ نظر نہیں آتے نہ ہی امریکہ میں مسلم کمیونٹی کے ساتھ ممکنہ منفی سلوک سے نمٹنے کے لئے کوئی منصوبہ بندی دکھائی دیتی ہے.ایک اور مسلم رہنما کا کہنا ہے کہ بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی فلسطینی عوام کے ساتھ بہتر سلوک ہونا چاہئے اور انکے نقصان کا ادراک کیا جائے کیونکہ مرنے والوں میں نصف سے زائد بچے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدر کے بیانات میں ہمدردی کا کوئی پہلو نہیں نکلتا۔جس سے امریکی مسلمانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔شرکاء نے اس امید کا اظہار کیا کہ صدر غزہ بحران کےحوالے سے کوئی مثبت قدم اٹھائیں گے۔شرکاء میں امریکی کانگریس میں منتخب ہونے والے پہلے مسلم امریکن کیتھ ایلیسن بھی شامل تھے جو اس وقت منی سوٹا کے اٹارنی جنرل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں