برطانوی ارکان پارلیمان کشمیریوں کی آواز بن گئے

نہتے کشمیریوں پر بھارتی فورسز کے مظالم پر دنیا کے ایوانوں میں بھی آوازیں اٹھنے لگیں، کشمیریوں پرمظالم کے خلاف متحدہوناہوگا، برطانوی ارکان پارلیمان انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر بول اٹھے۔ آرٹیکل 370منسوخی کےبعد 300 سےزائدکشمیری مارےجاچکے، انسانی حقوق کے اداروں کو تحقیقات کرنی چاہئیں۔ مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پرویسٹ منسٹرہال میں انتہائی متاثرکن گفتگوکی گئی، ایک برطانوی وزیراور 10ارکان نےبھارتی مظالم کاپردہ چاک کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیرمیں لاک ڈاؤن عوام کے تحفظ نہیں بلکہ جبری تسلط کےلئےہے، پانچ لاکھ سےزائدبھارتی فوجیوں نےکشمیریوں کوقید کر رکھاہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں آزادی اظہاررائےپرپابندی ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں ہلاکتوں کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔ برطانوی ارکان پارلیمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں ریکارڈ ہوئی ہیں ، کشمیریوں کو ہسپتال جانے سے روکا جارہا ہے، خواتین کی عصمت دری کی جارہی ہے، برطانیہ نے ہمیشہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کی بات کی ہے، پناہ کی درخواست دینےوالی خواتین کوسنجیدہ لیاجاناچاہیے۔ رکن پارلیمنٹ جیمز ڈیلی نے کہا کہ مودی سرکار کے خلاف بات کرنادہشت گردی کےزمرےمیں آتاہے،مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کاسنگین مسئلہ ہے، مقبوضہ کشمیرمیں تشدداورجبری گمشدگیاں عام ہیں، مغربی میڈیامقبوضہ کشمیرکی صورتحال پرخاموش ہے، مقبوضہ کشمیر میں زیادتی اورجنسی تشددکےواقعات ہورہےہیں۔ رکن پارلیمنٹ جان سپیلر نے کہا بھارت کومقبوضہ کشمیرمیں خلاف ورزیوں پرذمہ دار ٹھہرایاجائے، انسانی حقوق عالمی معاملہ ہے،مقبوضہ کشمیرکی موجودہ صورتحال کاذمہ داربھارت ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیرکی ڈیموگرافی تبدیل کررہاہے،ڈیموگرافی تبدیل کرکےبھارت مرضی کےنتائج حاصل کرناچاہتاہے، 1984 میں گولڈن ٹیمپل پرحملےکےبعد قتل وغارت کی گئی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں