نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے امریکی پاکستانی میڈیا کے لیے دروازے کھول دئے

نیویارک( رپورٹ: محمد فرخ)نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ میں امریکن پاکستانی پولیس افسران کی فعال تنظیم پاکستانی امریکن لاء انفورسمنٹ سوسائٹی ( PALS) کی کوششوں سے نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے پاکستانی امریکن میڈیا کے لئے اپنے دروازے کھول دئے ہیں۔گزشتہ دنوں PALA اور نیویارک پولیس کے ڈپٹی کمشنر برائے پبلک انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام پاکستانی صحافیوں کو دنیا کی سب سے بڑی پولیس فورس کے مرکزی ہیڈ کوارٹرز ون پولیس پلازہ کا دورہ کرایا گیا۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر کارل لیوس، ڈی سی پی آئی کی جانب سے نامزد کردہ پولیس آفیسر شاہد مرزا، پالز کے بانی صدر روحیل خالد،سوسائٹی کے بورڈ ممبرز کے ساتھ موجود تھے۔ اس موقع پر پاکستانی صحافیوں کو مخلتف دفاتر کا دورہ کرایا گیا، جن میں ڈی سی پی آئی آفس، رئیل ٹائم کرائم سینٹر ، ہال آف ہیروز اور خاص طور سے اہم ترین آفس کنڑول روم کا دورہ کرایا گیا۔صحافیوں کو بتایا گیا کہ نیویارک سٹی میں پولیس کی جانب سے جرائم کی روک تھام کے لیے 62 ہزار سے زائد کیمرے نصب کیے گئے ہیں جن کے ذریعے شہر کی دن رات نگرانی کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں کیمروں کے علاوہ ہم دیگر پرائیویٹ اداروں سے بھی مدد لیتے ہیں۔انہوں کہا کہ ہمارے پارٹنرز مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھتے ہیں جن میں رئیل سٹیٹ،کمرشل پارٹنرز، مذہبی ادارے و شخصیات،تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی حاصل کرسکے۔اس کے علاوہ سکول، محکمہ تعلیم بھی شامل ہیں۔رئیل ٹائم کرائم سینٹر کی تفصیلات بتاتے ہوئے پاکستان نژاد پولیس افسر محد زاہد نے بتایا کہ یہ شعبہ بہت اہم اور دلچسپ ہے ہم یہاں جائے وقوعہ سے ملنے والی مختلف ویڈیوز، تصاویر اور دیگر مواد کا جائزہ لیتے ہیں اور اس بات کا اندازہ لگاتے ہیں کہ مجرم کون ہوسکتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہاں موجود ہمارے ڈیڈیکٹو ز جرائم میں ملوث گاڑیوں کی نشاندہی کرکے جرائم پیشہ عناصر کی تشخیص کرتے ہیں۔ محکمہ پولیس سے پہلے ان ڈیڈیکٹوز میں سے کچھ کسی کار ڈیلرز تو کوئی آٹو باڈی شاپس وغیرہ میں کام کرتے رہے ہیں۔ وہ ان وھیکلز کو دیکھ کر اندازہ لگالیتے ہیں کہ کس ٹائپ کی گاڑیاں ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر کارل لیوس نے پاکستانی صحافیوں کو پولیس ھیڈ کوارٹرز میں مدعو کرنے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کمشنر شیفرڈ اور پولیس کمشنر کابان نے مجھے یہ ذمہ داری سونپی۔ انہوں مجھے انفارمیشن کے شعبہ میں ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر ترقی دی۔کمشنر شیفرڈ، کمشنر کابان اور مجھ سمیت نیویارک پولیس کی اعلیٰ قیادت نے فیصلہ کیا کہ ایسا میکنزم ترتیب دیا جائے تاکہ لوگوں کو محکمہ سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل ہوسکے۔تمام کمیونیٹیز کو پولیس کی کارکردگی اور سرگرمیوں کے بارے میں آگاہی حاصل ہو۔ہمارے پاس PALS کی صورت میں ایک بہترین تنظیم موجود ہے جو کافی فعال اور پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ اس کے گہرے روابط ہیں۔ہم نے روحیل خالد اور انکی ٹیم سے رابطہ کرکے پاکستانی میڈیا کو آن بورڈ لینے کا فیصلہ کیا تاکہ پولیس اور پاکستانی کمیونٹی کے درمیان رابطوں کا موثر ذریعہ بن سکے۔ڈی سی آئی پی آفس کے امریکی پاکستانی پولیس افسر شاہد مرزا کا کہنا تھا کہ ہم نے آج پاکستانی امریکی میڈیا کے تمام نمائندگان کو ون پولیس پلازہ مدعو کیا انہیں رئیل کرائم سینٹر سمیت مخلتف شعبوں کا دورہ کرایا۔جوائنٹ آپریشن سینٹر (JOC) کا دورہ کرایا۔جہاں پر ہماری ساری جابز آتی ہیں۔911 سمیت تمام واقعات کی تفصیلات اس سینٹر میں جمع ہوتی ہیں۔صحافیوں کو رئیل ٹائم کرائم سینٹر کا بھی دورہ کرایا گیا۔JOC میں جو معلومات اور جابز آتی ہیں ان پر ڈیڈیکٹوز بہت باریک بینی سے کام کرتے ہیں۔انہیں متعلقہ شعبوں سے شئیرز کرتے ہیں۔شاہد مرزا نے بتایا کہ میڈیا کے نمائندگان کو DCPIآفس کا دورہ بھی کرایا گیا۔اور انہیں دکھایا گیا کہ آفس میں کس منظم اور پروفیشنل انداز سے کام ہوتا ہے۔فون کالز، ای میلز اور دیگر میسجز پر کیسا عمل درآمد کیا جاتا ہے۔سوشل میڈیا اور نیوز چینلز پر بھی نظر رکھی جاتی ہے۔ان انفارمیشن کو آگے نیوز نیٹ ورک میں ڈالا جاتا ہے۔پالز کے ممبران نے میڈیا کا شکریہ ادا کیا۔ روحیل خالد نے بتایا کہ پاکستانی امریکن میڈیا کو ون پولیس پلازہ میں مدعو کرنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ محمکہ پولیس چاہتا ہے کہ پاکستانی میڈیا کو بھی معلومات تک اسی طرح رسائی حاصل ہونی چاہئے جسطرح مین سٹریم میڈیا کو حاصل ہے۔تاکہ کمیونٹی کو پولیس کے بارے میں سہی آگاہی حاصل ہوسکے۔ اور کمیونیکیشن کا جو فقدان ہے وہ کم ہو۔آج کا دن تاریخ ساز ہے کیونکہ پاکستانی میڈیا اور نیویارک پولیس کے درمیان جو خلیج تھی وہ دور ہوگئی ہے اور آج سے ایک نئے باب کا آغاز ہورہا ہے۔آئندہ سے پاکستانی میڈیا کو بھی معلومات تک وہی رسائی ہوگی جو کسی دوسرے نسلی یا Ethnic میڈیا کو حاصل ہے۔پولیس افسران نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد پاکستانی میڈیا کو ہر طرح کی معلومات کی فراہمی میں آسانی ہوگی۔جسطرح ہم دیگر کمیونیٹیز کو معلومات فراہم کرتے تھے ہماری کوشش تھی کہ پاکستانی میڈیا کو بھی وہی معلومات اور اطلاعات دستیاب ہوں۔ انہوں نے کہا PALS نے ایک تاریخی کارنامہ انجام دیا۔پاکستانی میڈیا اور نیویارک پولیس کے درمیان اب براہ راست رابطہ قائم ہوگیا ہے۔نیویارک پولیس میں خواتین سمیت 650 سے زیادہ خواتین پولیس افسران خدمات انجام دے رہے ہیں۔پاکستانی امریکن صحافیوں نے ڈپٹی کمشنر آف پولیس برائے انفارمیشن کارل لیوس، شاہد مرزا، روحیل خالد اور دیگر افسران کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس دورے سے کمیونٹی اور محمکہ پولیس کے درمیان تعلق کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں