صدر بائیڈن نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لئے تین مراحل پر مشتمل منصوبہ پیش کردیا

اسرائیل سے عملدرآمد کی درخواست،حماس کو قطر کے ذریعے آگاہ کردیا گیا،
واشنگٹن ڈی سی( خصوصی رپورٹ)امریکہ بھر خصوصا تعلیمی اداروں میں مسلسل احتجاج اور انتظامیہ میں امریکہ کی اسرائیل پالیسی پر شدید اختلافات کے پیش نظر صدر جو بائیڈن نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لئے تین مراحل پر مشتمل منصوبہ پیش کردیا ہے۔ صدر نے اسرائیلی قیادت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس کی تجویز یا منصوبہ میں ان کا ساتھ دیا۔ حماس کو قطر کے ذریعہ صدر بائیڈن کے منصوبے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔حماس نے فوری طور پر تجویز پر ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے مگر اس نے جمعرات کے روز حماس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اگر اسرائیل جنگ روک دے تو وہ قیدیوں کے تبادلے کے جامع پروگرام سمیت تمام معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے لئے تیار ہے۔جمعہ کے روز وائیٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ بھرپور سفارتکاری کے نتیجہ میں تیار کیا گیا ہے۔صدر بائیڈن کا یہ حیران کن اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کی پارٹی کے بعض سخت گیر رہنما اسرائیل کے جنگی جنون پر شدید تحفظات کا شکار ہیں اور صدارتی الیکشن کے سال میں اسے پارٹی کے لئے کسی طور سود مند نہیں سمجھتے۔غزہ جنگ کے خلاف امریکہ بھر میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ بڑے بڑے تعلیمی اداروں میں ان کی شدت کہیں زیادہ ہے جبکہ بائیڈن انتظامیہ کے کئی اراکین جنگ میں بے تحاشہ فلسطینیوں کے قتل عام پر احتجاجا مستعفی ہوچکے ہیں۔صدر بائیڈن کے پیش کردہ منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں چھے ماہ کے لئے مکمل جنگ بندی کی جائے گی اس دوران حماس کی قید میں موجود تمام خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔اور غزہ کے گنجان آباد علاقوں سے اسرائیلی فورسز کو نکلنے کا حکم دیا جائے گا۔پہلے مرحلہ میں غزہ کے لوگوں کی امداد کے لئے روزانہ 600 ٹرکوں کو داخلہ کی اجازت دی جائے گی۔پہلے مرحلے میں اسرائیل اور حماس مکمل جنگ بندی کے لئے مذاکرات کریں گے۔ تاہم ان کا خیال ہے ان مذاکرات میں خلل پڑنے کا خدشہ ہے۔صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلت سے دوسرے تک جانے کے لئے کئی امور پر بات چیت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مکمل معاہدے کے بغیر اگلا مرحلہ شروع نہیں ہوگا۔دوسرے مرحلہ میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالی رہا کئے جائیں گے۔تیسرے اور آخر مرحلہ میں تباہ حال غزہ میں بھرپور تعمیراتی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی اور ساتھ ہی ساتھ غزہ کے بےدخل فلسطینیوں کو اپنے گھروں میں واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔صدر بائیڈن نے یہ اعلان اسرائیل کی رفح میں مذید پیش قدمی کے بعد کیا ہے۔واضح رہے غزہ جنگ میں 36 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔اسرائیل کے مطابق اس کے اب بھی 125 کے لگ بھگ شہری حماس کے قبضے میں ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں