بائیڈن کی بارڈر پالیسی ، سرحدوں سے امریکہ آنے والوں کو خوش آمدید , پکڑ دھکڑ بھی جاری، ری پبلیکنز پالیسی سے ناخوش

نیویارک ، واشنگٹن (آواز رپورٹ) صدر جوبائیڈن کی جنوبی سرحدوں (میکسیکو، امریکہ بارڈر) سے امریکہ داخل ہونے والے تارکین وطن کو پناہ دینے اور انہیں مختلف شہروں میں بسانے کی پالیسی کو ان کے ناقدین اور ری پبلکنز سخت غصے میں ہیں۔ جبکہ امریکہ کے سنجیدہ حلقے پالیسی کو معیشت پر بوجھ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن پہلے سے دگر گوں معاشی صورتحال کو مزید گھمبیر بنا رہے ہیں۔ اس سال مئی سے اب تک سرحدوں سے 20 سے 25 ہزار الیگل امیگرنٹس کو امریکہ میں پناہ دی جا چکی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ سب سے زیادہ تارکین وطن کو نیویارک سٹی میں بسایا جا رہا ہے۔ میئر ایرک ایڈمز جنہوں نے ایسے افراد کو خوش دلی سے ویلکم کیا تھا اب وہ پریشان ہیں کیونکہ ٹیکسوں میں محصولات میں کمی، معاشی ابتری کی وجہ سے سٹی کو پہلے ہی مسائل کا سامنا ہے۔ اسی دوران سٹی ایجنسیوں نے میئر ایڈمز کو رپورٹ دی ہے کہ ”شیلٹر کے حق“ کے قانون کا دوبارہ ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ مزید تارکین وطن کو بسانا معیشت پر اضافی بوجھ کے مترادف ہو گا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے مڈٹرم انتخابات میں ڈیموکریٹک کی انتخابی مہم پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ تا ہم بائیڈن انتظامیہ اب تک اس سلسلے میں کسی تبدیلی کا اشارہ نہیں دے رہی ہے۔ ایک طرف جہاں غیر قانونی وطن کو نیویارک سٹی سمیت مختلف شہروں میں بسایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف امریکہ میکسیکو سرحد پر پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ یو ایس بارڈر پٹرول کے حکام گزشتہ 11 ماہ کے دوران 2 ملین سے زائد الیگل امیگرنٹس کو گرفتار کر چکے ہیں۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق صدر بائیڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد الیگل امیگرنٹس آبادی میں 13 لاکھ 50 ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہے۔ اب تک ایسے افراد پر امریکی معیشت کو 100 ملین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں