لاہور(آواز نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک کے بعد آج لاہور کے مینار پاکستان پر احتجاجی مظاہرہ ہے، صوبائی حکومت نے احتجاج ناکام بنانے کے لیے اپنی تمام تیاریاں کر لی ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کی آج مینار پاکستان گراؤنڈ میں احتجاج کی کال پر لاہور کے مختلف مقامات پر کنٹینرز پہنچا دیئے گئے ہیں، پولیس نے شہر کے خارجی راستے کنٹینر لگا کر بند کر دیئے مینار پاکستان جانے والے بھی تمام راستے سیل کر دیئے گئے ہیں۔لاہور میں ریلوے سٹیشن، مینار پاکستان گراؤنڈ اور لاری اڈے کو جانے والی سڑکوں اور دیگر مقامات پر بھی کنٹینر پہنچا دیے گئے تاہم شہر میں ٹریفک معمول کے مطابق چل رہی ہے۔پولیس کے ساتھ رینجرز کے دستے بھی سکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ پولیس ڈھائی ہزار سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے چکی ہے جبکہ انتظامیہ پہلے ہی مینار پاکستان کے اطراف میں بڑی تعداد میں کنٹینرز پہنچا چکی ہے۔گزشتہ روز لاہور میں پولیس نے احتجاج کے حوالے سے جن پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کیا ہے انہیں شرپسند عناصر ڈکلیئر کردیا گیا ہے، ساتھ ہی ساتھ پی ٹی آئی کے 1590 کارکنوں کی گرفتاری کےاحکامات بھی جاری کیے گئے۔دوسری جانب لاہور میں موٹروے بابو صابو انٹرچینج، ٹھوکر نیاز بیگ اور لاہور سیالکوٹ موٹر وے کے داخلی راستوں پر کنٹینرکھڑے کر دیے گئے ہیں، بابو صابو انٹرچینج کو عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ ٹھوکر نیاز بیگ انٹر چینج سے بھی ٹریفک کو موٹروے پر داخل نہیں ہونے دیا جارہا۔راستے بند کیے جانے پر اسلام آباد اور دیگر شہروں کو جانے والے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔واضح رہے کہ ڈی چوک سمیت اسلام آباد کے کئی مقامات پر پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس نے ڈی چوک سے 30 سے زائد پی ٹی آئی کارکن گرفتار کرلیے جن میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی شامل ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور ممکنہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر پنجاب کے 4 شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی جبکہ لاہور، راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز بھی طلب کر لی گئی ہے۔محکمہ داخلہ پنجاب نے 4 شہروں لاہور، راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے اور احتجاج پر پابندی عائد کر دی۔نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت پنجاب نے راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کی ہے جس کا اطلاق جمعہ 4 اکتوبر سے اتوار 6 اکتوبر تک ہو گا۔لاہور میں جمعرات 3 اکتوبر سے منگل 8 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ ہے، لاہور، راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں پابندی کا فیصلہ ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر کیا گیا۔ترجمان محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے احکامات جاری کیے گئے۔دوسری جانب حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میں 6 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔گزشتہ روز لاہور میں دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف شہری ناجی اللہ نے متفرق درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دفعہ 144 نافذ کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، آئین پاکستان شہریوں کو احتجاج کا حق دیتا ہے، عدالت 3 سے 8 اکتوبر تک نافذ کی گئی دفعہ 144 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے دستوں نے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں تھیں۔شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کیلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد پاک فوج کے دستوں نے اسلام آباد میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں تھیں۔وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کی تعیناتی کے احکامات دیئے اور پاک فوج کے دستوں کی اسلام آباد اور گردو نواح میں تعیناتی کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنے کیلئے پاک فوج کا علاقے بھر میں گشت بھی شروع ہوگیا، کسی بھی شرپسند کو امن و امان تہہ و بالا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں
مزید پڑھیں
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]