اینٹی انکروچمنٹ یا اینٹی مسلم ؟ بلڈوزرجھوٹ نہیں بولتے

نئی دہلی : (ویب ڈیسک ) نریندر مودی کی بی جے پی کے تحت ہندوستان میں مساجد اور مزارات کو منظم طور پر مسمار کیا جا رہا ہے۔اس کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور ان کے حقوق پامال کرنا ہے، یہ مہم اسلامی تاریخ کو مٹانے کی کوشش ہے، یہ مہم مسلم مخالف ایجنڈے کو بے نقاب کرتی ہے جو موجودہ حکومت کے تحت ہے۔بی جے پی ہندو بالادستی کے لیے مسلمانوں اور اقلیتوں کے حقوق ختم کر رہی ہے، 2014 کے بعد مسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہےاس میں لنچنگ، عبادت گاہوں پر حملے، اور نفرت انگیز تقاریر شامل ہیں۔ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ دستاویزات فراہم کی ہیں،یہ گروہ مسلمانوں کو مرکزی دھارے سے خارج کرتے ہیں،یہ کارروائیاں مسلمانوں کو مٹانے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں،مذہبی مقامات کو میدانِ جنگ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔اسلامی ڈھانچے کو نشانہ بنانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسلمان مودی کے وژن میں شامل نہیں ہیں۔عدالتیں مداخلت کرتی ہیں، مگر ان کے فیصلے نظرانداز ہوتے ہیں،یہ انہدام انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مذہبی آزادی کی۔بھارت کا سیکولر ہونے کا دعویٰ بی جے پی کے اقدامات سے متصادم ہے، CAA اور NRC جیسے قوانین مسلمانوں کے اخراج کو باقاعدہ بناتے ہیں۔یو ایس سی آئی آر ایف (USCIRF) نے بھی ہندوستان کو تشویشناک کا ملک قرار دیا ہے۔ یہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ مذہبی آزادی پر حملہ ہو رہا ہے۔مسلمانوں کے مذہبی مقامات کی تباہی ان کی شناخت مٹانے کی کوشش ہےیہ مسلمانوں کی ثقافت اور عقیدے کو ختم کرنے کے بارے میں ہےبین الاقوامی برادری کو مذہبی ظلم روکنے کے لیے اقدام کرنا چاہیے۔بھارت کو اپنی اقلیتوں کی مذہبی آزادی کی بے توقیری پر جوابدہ ہونا چاہیے، بی جے پی کے تحت، ہندوستان مسلمانوں کو جینے کے حق سے محروم کر چکی ہے، مساوات اور آزادی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں