اسلام آباد: (آواز نیوز) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم کو شخصیات کے تنازع میں یرغمال نہ بنایا جائے۔جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میری تقریر تنقید کے بدلے تنقید نہیں تعریف کے بدلے تعریف پر مبنی ہوگی۔مولانا فضل الرحمان نے 26 ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری کیلئے بلائے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مسئلہ اٹھا تھا کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی مدت ملازمت میں اضافہ کیا جائے، آج ہم جو آئینی ترمیم پاس کرنے جا رہے ہیں اس کا آغاز کب ہوا اور سبب کیا بنا؟جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ بظاہر ہمارے سامنے ایسی کوئی بات نہیں آئی، جب اس وقت یہ بات ہم تک پہنچی تو میں نے کہا تھا یہ آئینی ترمیم ہوگی، یہاں جھگڑا شخصیات کے حوالے سے ہے، ایک جج سے حکمران پارٹی، دوسرے سے حزب اختلاف کی پارٹی گھبرا رہی ہے، آئینی اصلاحات لائی جائیں، عدالتی نظام کو ٹھیک کیا جائے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہمارے مدنظر تھا کہ 2006ء میں ن لیگ اور پی پی کے درمیان میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے تو اسے پذیرائی ملی، اس میں آئینی عدالت کا تذکرہ تھا، میثاق جمہوریت نہ آئین کے متبادل ہے نہ قانون کے متبادل ہے، یہ محض ایک اخلاقی معاہدہ ہے، جمہوری سفر میں مشکل پیش آئے گی تو اس سے رہنمائی حاصل کریں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کے پاس دو تہائی اکثریت ہو تو ترمیم لا سکتے ہیں۔
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں
مزید پڑھیں
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]