ہم خاص طبقے کے مفادات کا تحفظ کرنے حکومت میں نہیں آئے، وزیر اعظم

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اسلام آباد میں اشرافیہ کی جانب سے تجاوزات کا معاملہ زیر بحث آیا اور اس دوران وزیراعظم نے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک خاص طبقے کے مفادات کا تحفظ کرنے حکومت میں نہیں آئے، ہماری حکومت کی ترجیح عام آدمی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔ شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کلب کی جانب سے پولو کلب کا راستہ بند کردیا گیا ہے، اسپورٹس کمپلیکس کے ملحقہ پولو کلب میں عام شہریوں کا داخلہ بند کرنا مناسب نہیں۔ وزیراعظم نے کابینہ سیکرٹری کو اسلام آباد کلب کی تجاوزات ہٹوانے کی ہدایت بھی کی۔کابینہ اجلاس میں ملکی سیاسی، معاشی اور کورونا صورت حال کاجائزہ لیا گیا۔ فرنٹ لائن طبی عملے کو ویکسی نیشن میں پیش رفت سے آگاہ کیا گیا جب کہ سینیٹ انتخابات پر طویل بحث ہوئی۔ذرائع کے مطابق وزرا کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی پہلے بھی نااہل ہو چکے اور سزا یافتہ ہیں، حفیظ شیخ کے مقابلے میں ایسا امیدوار آیا جو پہلے ہی سزا یافتہ ہے۔ اجلاس میں عبدالحفیظ شیخ کی جیت یقینی بنانے کے لیے وزرا کو ٹاسک سونپ دیا گیا،اور تجویز دی گئی کہ ہر حکومتی رکن اپوزیشن ارکان سے ووٹ کے لیے رابطے کرے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر وزیر نے تعلقات کی بنا پر ووٹ مانگنے کی ذمہ داری لے لی۔اجلاس میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وزرا حکومتی امیدواروں کے لیے سینیٹ الیکشن تک متحرک اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے رابطوں میں رہیں۔ اوپن بیلٹ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے، چاہتا ہوں کہ سینیٹ انتخاب میں پیسہ نہ چلے، اوپن بیلٹ کی مخالفت کرنے والے الیکشن کے بعد روئیں گے اور ہم اکثریت سے کامیاب ہوں گے۔اجلاس میں وفاقی ملازمین کو ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس دینے، این اے 221 تھرپارکر کے ضمنی انتخابات میں رینجرز تعیناتی، سول ایوی ایشن رولز کے تحت بورڈ آف ریونیو کی تشکیل، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل نو کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے آرٹلری ایریا صدر کراچی کی اراضی پر فیڈرل سروسز ٹربیونل کا دفتر تعمیر کرنے کی اجازت دے دی، جب کہ این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی کی تعیناتی کی منظوری مؤخر کردی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں