پاکستانی معیشت میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے

وفاقی وزارت مالیات نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی کے دوران معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور افراط زر میں کمی واقع ہوگی تاہم رواں ماہ کے دوران افراط زر کی شرح کے حوالے سے غیر یقینی نظر آتی ہے اور وزارت کی جانب سے ماہ فروری کے دوران افراط زر کی شرح 5 اعشاریہ 5 سے 7 اعشاریہ 5 کے درمیان رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بھی آٹھ ماہ کا نظر ثانی شدہ ہدف حاصل کرلیا ہے اور اس عرصے کے دوران ادارے نے 6 فیصد اضافے کے ساتھ مجموعی طور پر 2 کھرب 90 ارب روپے محصولات کی مد میں وصول کیے۔ اعداد و شمار کے مطابق ماہ فروری کے دوران ایف بی آر کو 327 ارب روپے کے محصولات حاصل ہوئے۔معاشی مستقبل کے حوالے سے جاری رپورٹ کے مطابق وزارت مالیات کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی اور بہتری کے آثار نمایاں ہورہے ہیں اور مالی سال کی رواں ششماہی میں اس میں مزید بہتری آئے گی۔وزارت مالیات کے مطابق کپاس کی فصل کی پیداوار میں کمی کے خدشات ہیں تاہم خریف کی دیگر فصلوں کی بہتر پیدوار کے سبب ان خدشات پر کمی پائی جاسکتی ہے، اسی طرح ربیع کے سیزن میں اس سال گندم کی پیداوار کا ہدف حاصل کیے جانے کی امید ہے۔ اس سال ربیع کے موسم میں یوریا کی فروخت میں ایک اعشاریہ ایک فیصد کمی رہی اور مجموعی طور پر 1817 ٹن یوریا فروخت ہوا جبکہ DAP کی فروخت میں بھی 8 اعشاریہ 9 فیصد کمی رہی اور 791 ٹن فروخت رہی۔اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ وسیع صنعتی پیداوار ماہانہ بنیاد پر مثبت رہی اور دسمبر 2019 کے مقابلے میں دسمبر 2020 میں اس میں 11 اعشاریہ 4 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔وزارت کے مطابق ماہ فروری کے دوران درآمدات میں کمی کی توقع ہے جبکہ برآمدات میں اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ وزات مالیات کے مطابق رواں مالی سال کے گزشتہ سات ماہ کے دوران نجی شعبے کو دیے جانے والے قرضہ جات میں محض 39 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا جبکہ اس سے گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں نجی شعبے کی جانب سے 63 ارب 80 کروڑ روپے قرض حاصل کیا گیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں