پاکستان میں افغانستان سے لائے گئے غیرملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرعام پر

راولپنڈی: (آوازنیوز) پاکستان کی سر زمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پر آ گئے۔پاک فوج گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، حال ہی میں پاکستان میں افغان سرزمین سے ہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔سب پر یہ بات عیاں ہے کہ دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے، دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے، ان آپریشنز کی تفصیلات کے مطابق 4 مارچ 2025 کو فتنہ الخوارج نے بنوں کینٹ پر حملے کی ناکام کوشش کی مگر سکیورٹی فورسز کے بروقت ردعمل سے ان کے ناپاک ارادے ناکام ہوگئے، اپنی ناکامی کے خوف سے حملہ آوروں نے دو بارودی مواد سے لدی گاڑیاں کینٹ کی دیوار سے ٹکرا دیں۔آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے 16 دہشتگردوں سمیت 4 خودکش بمباروں کو ہلاک کر دیا، مارے گئے خوارجیوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا جس میں ایم 4 کاربائن اور 40 ایم ایم وی او جی 25 پروجیکٹڈ گرینیڈز بھی شامل تھے، یہ دہشتگرد سکیورٹی فورسز پر حملوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث رہے۔اس سے قبل 28 فروری 2025 کو سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلی میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا، آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے فتنہ الخوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنا کر چھ خوارج کو ہلاک کیا۔یہ خوارج سکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث رہے، ہلاک خوارج سے ایم 24 سنائپر رائفل، ایم 16 اے 4 اور ایم 4 سمیت اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا۔15 فروری 2025 کو خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی دو الگ جھڑپوں میں پندرہ خوارج انجام کو پہنچے، 15 فروری 2025 کو سکیورٹی فورسز نے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے ہتھالہ میں آئی بی او کر کے 9 خوارجیوں کو ہلاک کر دیا۔15 فروری 2025 کو ایک اور آپریشن میں سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں آپریشن کر کے 6 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، ہلاک دہشتگردوں سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا جو سکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں استعمال ہوتا رہا۔اس سے قبل یکم فروری 2025 کو ہرنائی میں سکیورٹی فورسز نے آپریشن کر کے گیارہ دہشتگردوں کو ہلاک اور متعدد ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے، 31 جنوری اور یکم فروری کی شب سکیورٹی فورسز نے قلات کے علاقے منگوچر میں دہشتگردوں کا روڈ بلاک بنانے کا منصوبہ ناکام بنا کر بارہ دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، دہشتگردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔11 جنوری 2025 کو ضلع شمالی وزیرستان کے ضلع دوسالی میں دو الگ الگ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کئے گئے، آپریشن کے دوران 6 خوارج کو جہنم واصل کر دیا گیا جبکہ دو خوارج گرفتار ہوئے۔انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک اور آپریشن شمالی وزیرستان کے علاقے ایشام میں کیا گیا، شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد سکیورٹی فورسز نے تین خوارج کو جہنم واصل کر دیا جبکہ دو خوارج زخمی ہوگئے، 9 دسمبر 2024 کوسکیورٹی فورسز نے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا، آپریشن کے نتیجے میں دو خوارج کو جہنم واصل کر دیا گیا جبکہ ایک خارجی زخمی حالت میں پکڑا گیا، دہشتگردوں سے بھاری تعداد میں غیر ملکی اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔10 نومبر 2024 کو ضلع شمالی وزیرستان میں 10 خوارج کو جہنم واصل کیا، سکیورٹی فورسز کی جانب سے شمالی وزیرستان کے علاقے اسپن وام میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا، آپریشن میں بھاری تعداد میں غیرملکی اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا۔افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحے کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف غیر ملکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں غیر ملکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔پینٹاگون کے مطابق امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کئے جس میں 300,000 انخلاء کے وقت باقی رہ گئے، اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا، امریکا نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشتگرد حملوں میں مدد دی۔یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشتگرد تنظیموں کیلئے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں