استعفوں پر اختلافات کے بعد پی ڈی ایم نے لانگ مارچ ملتوی کردیا

سربراہی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد کی نو جماعتیں لانگ مارچ کو استعفوں سے منسلک کرنے کے حق میں ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کو اس پر تحفظات ہیں اور انہوں نے اپنی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس تک اس حوالے سے مہلت مانگی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پیپلز پارٹی کے استعفوں سے متعلق فیصلے تک 26 مارچ کو ہونے والے لانگ مارچ کو ملتوی تصور کیا جائے۔سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کا لانگ مارچ ملتوی کرنے اعلان کیا اور مختصر گفتگو کی اور صحافیوں سے سوالات لیے بغیر ہی روانہ ہوگئے۔مولانا فضل الرحمان کے اچانک ڈائس چھوڑنے کے بعد وہاں موجود صحافیوں میں چہ مگوئیاں شروع ہوئیں تو مریم نواز شریف نے مائیک پر آکر کہا کہ میں یہاں آپ کے سوالوں کے جواب دینے کیلئے موجود ہوں۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے اجلاس کے دوران درخواست کی کہ میاں صاحب! آپ بھی واپس آئیں مل کر جدوجہد کریں۔ ا ہمیں زندہ لیڈر چاہیں، ان کی لاشیں نہیں، کسی کو بھی حق حاصل نہیں ہے کہ انھیں وطن واپس بلائے۔مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی قیادت میں متحد ہے، جس نے نواز شریف سے بات کرنی ہے، پہلے مجھ سے بات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میاں صاحب کو عمران خان جیسے قاتلوں کے حوالے نہیں کر سکتے۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں انہیں واپس بلانے کا حق کسی کو حاصل نہیں۔ نواز شریف کی سیاسی جدوجہد سب کے سامنے ہیں۔ جب تک پیپلز پارٹی کوئی فیصلہ نہیں کرتی ہم کوئی قیاس آرائی نہیں کریں گے۔اس موقعے پر پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم سینیٹر یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا استعفی نہ دینے کا فیصلہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیونے کیا تھا اس لیے فیصلے کو دوبارہ اسی فورم میں لے جانے کے لیے وقت مانگا ہے۔ استعفوں کے معاملے کو سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں دوبارہ رکھیں گے۔حکومت کے خلاف پی ڈی ایم جماعتیں متحد ہیں۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ چیئرمین کا انتخاب ہم جیتے ہیں اور بہت جلد ووٹوں کو مسترد کرنے کا غیر منصفانہ فیصلہ منسوخ کرنا پڑے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں