نئی گندم مارکیٹ میں آتے ہی ذخیرہ اندوز سرگرم، بحران کا خدشہ

بڑے پیمانے پر نئی گندم مارکیٹ میں آنے لگی جب کہ نئی گندم 2000 سے 2100 روپے فی 40کلو گرام کے حساب سے فروخت کی جا رہی ہے۔ حکومت نے گندم کی سرکاری قیمت 2000 روپے فی من مقرر کر رکھی ہے۔زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امسال گزشتہ سال کے مقابلے میں گندم کی بمپرپیداوار متوقع ہے جبکہ فی ایکڑ پیداوار بھی حوصلہ افزا ہے۔ واضح رہے کہ نئی گندم مارکیٹ میں آنے کے ساتھ ہی ذخیرہ اندوز اور بڑے پیمانے پر گندم ضلع سے باہر منتقل کرنے والی مافیا بھی سرگرم ہو گئی ہے۔روزانہ درجنوں ٹرک گندم کراچی بھیجی جا رہی ہے۔ دوسری جانب گندم خریداری سے متعلق حکومت سندھ کی کوئی پالیسی سامنے نہیں آسکی نہ ہی سرکاری مراکز قائم کرنے کے کوئی آثار نظر آتے ہیں۔ حکومت کی ناقص زرعی پالیسیوں اور تاخیری حربوں سے ہر سال صوبے میں گندم اور آٹے کا بحرانپیدا ہوتا ہے۔حکومت گندم کٹائی کے ابتدا پر خریداری مراکز قائم کرنے اور باردانہ فراہم کرنے کے بجائے جب 70 فیصد گندم کھیتوں سے آٹھ جاتی یا دیگر صوبوں کو منتقل ہوجاتی ہے تو سرکاری مراکز قائم کرکے خریداری شروع کر دیتی ہے لیکن اس وقت کافی تاخیر ہو چکی ہوتی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں