’’ کھلاڑی اور زرداری‘‘ ، ممتاز حسین ۔نیو یارک

سینٹ کے الیکشن کے بعد پی ڈی ایم کے حالیہ حالت سے ہم اس نتیجے کو واضح دیکھ سکتے ہیں کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا اور یہ ایک بے رحم چیز ہے جس کو اپنی انا سے ہی مطلب رہتا ہے اسلام آبادسے حفیظ شیخ کی ہار اور سینٹ کے چیئرمین شب کیلئے حکومتی امیدوار کا جیت جانا کسی بڑے کھیل کا حصہ معلوم ہوتا ہے کھلاڑی اور زرداری نے اپنی اپنی طاقت کو خوب استعمال کیا جہاں ایک طرف پیسا بولتا رہا تو دوسری طرف ایک ضدی خان نے اپنی ضدپوری کی اور ریاست کے تمام کھلاڑیوں کو ناکوں چنے چبوادیے کھلاڑی کا دوباراسمبلیاں توڑ دینے کی دھمکیوں نے عمران خان کے ویٹ کو واقعی بڑھا دیا اب جہاں زرداری کی ایک تقریرنے پوری گیارہ جماعتوں کے اتحاد کو پار پارا کردیا وہاں ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان کو رسوا کردیا اس لیا ہی تو کہا جاتا ہے کے سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا اور یہ ہر جگہ اپنا فائدہ دیکھتی ہے سینٹ کی نورا کشتی سے ایک بات تو واضح ہو چلی کہ اب عمران خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہونگے جو مکمل پانچ سال پورے کریں گے اور آخری بار ہی کریں گے کیوں کہ پچھلے تین سالوں میں پاکستان تحریک انصاف نے ایک بھی منصوبہ شروع کیا نہ ہی اس کو مکمل کیا یوں عمران خان کی جماعت روئی کے پہاڑ بنانے والی جماعت نظر آتی ہے جس کے منشور میں تو لمبی چوڑی تقریریں نظر آتی ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نظر نہیں آتا اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عمران خان کے وژن ہوگا کہ ملک کو آگے لے جایا جائے پر ایسے خواب بندہ عوام کو دیکھائے ہی کیوں جن کو پریکٹیکل پورا ہی نہ کر پائے اب مانگے تانگے کو ووٹوں سے بننے والی اس حکومت میں یہی کچھ ہونا ہے عوام بے چاری کا مہنگائی کو لیکر برا حال ہوچکا اور اپوزیشن ہو یا حکومت مشینری سب اپنی اپنی ا لاگ الاپ رہے ہیں کسی کو عوا م کو ریلیف دینے کیلئے کوئی جامع پلان موجود نہیں حکومتی وزیروں مشیروں کی کانفرنس سنیںتو لگتا ہے اس ملک میں صر چور رہتے ہیں اور کوئی ایک بھی اچھا سیاستدان ہے نہ کوئی بیورو کریٹ ۔جب آپ سب بلوں میں ایک ساتھ ہاتھ دو گے تو حکومتی مشینری ٹھپ ہو جانی ہے کسی نے نیب کی ڈر سے فائلوں پر دسخط نہیں کرنے اور عوام کا برا حال ہوتا چلا جارہا ہے پاکستان پیپلز پارٹی سسٹم کا حصہ جماعت ہے پی پی پی کو یہ کسی طور پر بھی سوٹ نہیں کرتا کہ اس جمہوری عمل کو ڈیل ریل کیا جائے اس لئے پی ڈی ایم کے آخری اجلاس میں آصف علی زرداری نے اپنے دل کی خوب بھڑاس نکالی اور اس کے جواب میں مریم صفدر کا منہ دیکھنے والا تھا اور بے چارے مولانا کا ایک جملہ پر کانفرنس ختم کرکے چلے جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ گیارہ رکنی غیر فطری اتحاد عملی طور پر ختم ہو چکادوسراعمران خان کا اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے دھمکیوں نے بھی سیاسی ماحول کو گرما سا دیا ہے اس لئے آنے والے دنوں میں پی پی پی اپنا امیدوار سینٹ میں لا کر اس حکومت کو سپورٹ کر ے گی اور اس حکومت نے اپنا وقت پورا کرنا ہے اور جیسے تیسے کر کے عمران خان کو مزید خوار ہونے لئے پورا پورا وقت فراہم کیا جائیگا کیوں عمران کی مزید 2سال حکومت میں رہنا موجودہ سیاسی سیٹ اپ میں اپوزیشن کی دونوںجماعتوں کو سوٹ کرتا ہے کیوں کہ اس حکومت نے نا اہلی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں لیکن ان تین سالوں میں عمران خان ایک بہترین سیاسی کھلاڑی بن کے ابھرے ہیں اور زرداری جیسے منجھے ہوئے سیاستدان کو بھی ان کی کچھ سیاسی چالوں کی تعریف کرنا پڑ گئی ہے سینٹ کے اس معرکے میں کھلاڑی نے سب کے پیچھے چھوڑ دیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں