پاکستان میں کچھ واقعات ایسے سامنے آئے ہیں جس سے حساس لوگ کانپ کر رہ گئے ہیں البتہ زہنی غلام ٹائپ کے لوگوں کی صحت پر کچھ فرق نہیں پڑتا ہے چاہے وہ کسی بھی جماعت میں ہوں اس کیفیت کا تعلق انسان کی تعلیم یا جہالت سے نہیں بلکہ انداز فکر سے ہے، ان میں سب پہلا حادثہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو آئی ایم کی تحویل میں دینا ہے، دوسرا کرونا ویکسین پر حکومتی عہدیداروں کی وسیع پیمانے پر کرپشن، تیسرا حکومت کا بھارت کے ساتھ امن کی بات کرنا اور اس میں سے کشمیر کا زکر گول کر دینا اور براڈ شیٹ پر نیب اور حکومتی نااہلی یا کرپشن اور دیہاڑی لگانے کا ایک اور کھانچہ، ان سب کا تعلق اسٹیبلشمنٹ سے بھی ہے اور لگ یہی رہا ہے کہ یہ سب کچھ اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد سے ہی ہوا ہے کیونکہ اس کی طرف سے مکمل خاموشی ہے اور حکومتی حمایت ہنوز جاری و ساری ہے اب ان پر حکومتی ترجمان جھوٹی سچی وضاحتیں دے کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کریں گے اور عوام اپنی اپنی سیاسی وابستگی کے مطابق حسب ضرورت دھول مٹی آنکھوں میں ڈلوا کر اس جمارت کے بیانیہ کا ڈھول پیٹنا شروع کر دیں گے کیونکہ یہ سیاسی قائد نہیں سیاسی خدا چنتے ہیں اب اس کی بات نہ مان کر انہوں نے بھلاجہنم میں جانا ہے یہی رویہ اس ملک اور اس کی عوام کی تقدیر کی ایسی کی تیسی کر گیا ہے لیکن عوام یہ رویہ ترک کرتی نظر نہیں آتی ہے اور یہ کریں گے بھی نہیں اور کیوں کریں جب کہ اچھا خاصہ ملک کا بیڑا غرق ہورہا ہے بھلا اس کو کیا اب بہتری کی ہی جانب ڈال دیں اور اگر یہ بہتری کی جانب چل نکلا تو عوام والی حرام ٹوپیاں پھر کہاں جائیں گی یہ کیمکل ملا دودھ ، مردار اور پانی بھرا گوشت، یہ ملاوٹ والے مصالحہ جات، یہ جعلی ادویات یہ کمیشن یہ کک بیکس رشوت وغیرہ ان سب سہولتوں کا کیا ہوگا بھلا یہ ان سیاسی خدائوں کے دم قدم سے ہی تو ساری رونقیں ہیں ، تفریق درتفریق کے شکار جانور نما انسانی گروہ کا نام ہم نے قوم رکھ چھوڑا ہے اور تو سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ ہمارا مولوی بھی دین اسی لیے سیکھتا ہے کہ وہ لوگوں کو اپنے فرقے پر قائم رکھ سکے اور یہ اسلام کی بجائے دین دیوبند، بریلوی اور وہابیت پر مضبوطی سے جمے رہیں کیونکہ اسلام پر چلنا ان کے پیٹ پر لات اور جمے جمائے کاروبار میں گھاٹا ہے اگر ہم عوام یا ایک قوم ہوتے تو ہم اپنے حکمرانوں کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو آئی ایم ایف کے تسلط میں دینے سے ضرور روکتے جب ہم نے اپنا معاش اور بچت ہی گروی رکھ دیا تو باقی غلامی پھر کیا رہ جاتی ہے اور یہ ممکن ہوا ہے حٖیظ شیخ صاحب اور رضا باقر کی شبانہ روز کاوشوں کی بنا، اپنے شیخ صاحب کو مشرف صاحب لیکر آئے اور ایک بندو بست کے ذریعے یہ زرداری صاحب کے ساتھ بھی رہے تب عمران خان اپنے جلسوں میں ان کے خوب لتے لیتے ہوتے تھے لکن جب وہ خود سلیکٹ ہوکر وزیر اعظم بنے تو مشرف کی باقی ٹیم کے ساتھ ساتھ حفیظ شیخ عمران خان کے ساتھ بھی نتھی کر دیے گئے ہیں ، یار اب اس بات سے انکار نہ انکار کرو کہ خان سلیکٹڈ نہیں ہے ہنسی آتی ہے جب آپ ایسا کہتے ہو اگر سلیکٹڈ نہ ہوتا تو اپنی پی ٹی آئی کی ٹیم چھوڑ کر کنگ پارٹی کے لوگوں کو کیوں وزارتیں دیتا پھرتا ملک کی معیشت آئی ایم ایف کی غلامی میں چلی گئی عوام خاموش کسی کے باپ کا کیا جاتا ہے اسی طرح ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل نے نشاندہی کی ہے کہ کرونا ویکسین کے نام پر حکومتی عمال کرپشن کے مرتکب ہورہے ہیں اور مفت یا انتہائی سستی ملنے والے ایک ویکسین پر ہزاروں کی دیہاڑی لگائی جارہی ہے جس میں شہباز گل صاحب اس بہتی گناگا میں سب سے زیادہ ہاتھ دھو رہے ہیں اس پر بھی عوام چپ، اب بات کرتے ہیں کشمیر کے مسئلہ کو دفن کرنے پر ہم بڑی دیر سے کہہ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت نے کسی اشارے پر مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا ہے تاکہ نہ رہے بانس اور نہ ہی بینڈ والوں کو بانسری بجانے کی زحمت اٹھانا پڑے اور مسئلہ کشمیر کے بغیر انڈیا سے کسی بھی قسم کے مذاکرات ایک غداری اور کشمیر سے دستبرداری کا کھلم کھلا اعلان ہے یہی کچھ ہم براڈ شیٹ کے معاملہ پر دیکھ رہے ہیں کہ وہاں پر موجودہ نیب اور سابقین احتساب کے نام پر اربوں ڈالر کی دیہاڑی لگا چکے ہیں اگرچہ اپوزیشن نے جسٹس عظمت سعید کی تقرری پر واویلا مچایا تھا لیکن ان کی بنائی ہوئی رپورٹ بھی عوام کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے لیکن بیغیرتی اور بے حسی کی لسی پی کر سوئی قوم کی آنکھیں تو ایسے نہیں کھلتی ہیں چھوڑیں کچھ اور بات کرتے ہیں وہ یہ کہ جو لوگ شادیانے بجا رہے ہیں کہ پی ڈی ایم ٹوٹ گئی پی پی پی اس سے نکل گئی ان بزرجمہروں سے ایک سوال ہے کہ کیا وہ بتا سکتے ہیں کہ بلاول منصورہ کیا کرنے گیے تھے کس چیز کی دعوت انہوں نے امیر جماعت کو دی یہی پی ڈی ایم میں شامل ہونے کی اور کیا انہوں نے زرداری صاحب کے اس بیان پر غور کیا کہ اس سے وہ کیا پیغام دے رہے ہیں کہ میں کمزور انسان ہوں اور میرا ایک ہی بیٹا ہے اس بیان میں وہ کس سے مخاطب ہیں اور اپنے بیٹے کے بارے میں وہ کس سے ڈر رہے ہیں ، ہم تو شروع سے کہہ رہے ہیں کہ ہم اور حکومت سیاسی نابالغوں کے ہتھے چڑھی ہوئے ہیں نہ ان کو کچھ علم ہے اور نہ یہ کچھ کرنے کے جوگے ہیں اور عوام اپنے سیای خدائوں کی عبادت میں اس طرح سے محو اور یکسو ہے کہ ان پر یہ مثال بڑی حد تک صادق آتی ہے کہ زمین جنبد نہ جنبد گل خان، اس کا کیا مطلب ہے اوہ بھائی بھنگ پی اور اس کا مزہ لے اگر تو اتنا سمجھدار ہوتا تو جو یہ سب بتایا کیا اس کا ہونا ممکن تھا تو اگر یہ سامنے کی چیزیں نہیں سمجھ پایا تو زمین جنبد نہ جنبد گل خان کی تجھ کو کیسے سمجھ آسکتی ہے
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں
مزید پڑھیں
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]