ملکی معیشت بحال اور اقتصادی اعشاریئے بہتر ہورہے ہیں، وزیرخزانہ

وزیر اعظم عمران خان سے وزیر خزانہ شوکت ترین نے ملاقات کی اور پاکستان اکنامک سروے 2020-21 پیش کیا، اس موقع پر معاون خصوصی برائے محصولات وقار مسعود بھی موجود تھے۔ رواں مالی سال 2020-21 کی اقتصادی کارکردگی پر مشتمل اکنامک سروے جاری کردی گئی ہے۔ڈاکٹر وقار مسعود، عبدالرزاق داود اور ثانیہ نشترکے ہمراہ اکنامک سروے پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ رواں سال کا آغا کوویڈ کے عروج کے ساتھ ہوا، لیکن حکومت نے دانشمندانہ پالیسی سے کوویڈ 19 کے اثرات زائل کیے، حکومت نے دور اندیش فیصلے کئے۔ ملکی معیشت بحال ہونا شروع ہوگئی ہے، اور اقتصادی اعشاریئے بہتر ہورہے ہیں، اسٹاک مارکیٹ ایشیاء میں بہترین پرفارم کررہی ہے، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور 26 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں، رواں مالی سال کے آخر میں 29 ارب ڈالرترسیلات زر کا تخمینہ ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سمارٹ لاک ڈاون کا بہترین فیصلہ کیا، وزیراعظم نے خصوصی کوششیں کرکے آئی ایم ایف سے ریلیف لیا، کوویڈ19 کی تیسری لہر بھی قابو میں آچکی ہے، کوویڈ کے باعث دو کروڑ لوگ بے روز ہوئے لیکن اس وقت برسرروزگار افراد کی تعداد 5 کروڑ 30 لاکھ تک ہوگئی ہے، صرف دو سے اڑھائی ملین لوگ رہ گئے جو کوویڈ سے بے روزگار ہیں۔شوکت ترین کا کہنا تھا کہ گندم، چاول اور گنا کی پیداوار میں اضافہ ہوا، چینی کی قیمت عالمی مارکیٹ میں 58 فیصد بڑھی اور پاکستان میں 20 فیصد قیمت میں اضافہ ہوا، پام آئل، سویا بین، گندم، چائے سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ میں اضافہ ہوا، قیمتیں ابھی بھی زیادہ ہیں اور عام آدمی کو متاثر کررہی ہیں، ہمیں اپنی فوڈ پیداوار کو بڑھانا ہوگا اور زراعت پر حکومت توجہ دے گی، اسٹوریج اور کولڈ ہاؤسز بنا کر آڑھتیوں کی اجارہ داری کو ختم کریں گے۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بجلی اور گیس کے ریٹ مزید بڑھانے جبکہ تنخواہ دار طبقے پر 150 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کا کہہ رہا ہے، حکومت نے یہ دونوں شرطیں ماننے سے انکار کردیا ہے، میں نے آئی ایم ایف پروگرام پر امریکہ کے اثرانداز ہونے کا کوئی بیان نہیں دیا، آئی ایم ایف سے مزاکرات جاری ہیں لیکن حکومت نے ایک پوزیشن لی ہے اور حکومت اس پوزیشن سے پیچھے نہیں ہٹے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں، ان کی اور ہماری منزل ایک ہے وہ بھی پائیدار گروتھ چاہتے ہیں، ہم آئی ایم ایف کو متبادل پلان دیں گے غریب اور تنخواہ دار طبقے پر بوجھ نہیں ڈالیں گے۔وفاقی نے کہا کہ چین اپنی انڈسٹری آوٹ سورس کرنے جارہا ہے ہم اس میں اپنا حصہ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں، چین دوسرے ملکوں کی بجائے پاکستان میں اپنی انڈسٹری منتقل کرے، آئی ٹی کی برآمدات کو 45 سے 100 فیصد اضافہ پر لیکر جائیں گے، ہم نے برآمدات، پیداوار اور ترسیلات زر کو بڑھانا ہے، آئی ٹی چالیس فیصد سے گروتھ کر رہی ہے اور ہم چاہتے ہیں آئی ٹی سو فیصد پر گروتھ کرے، آئی ٹی کیلئے آئندہ بجٹ میں مراعات ہیں، سی پیک منصوبہ کے فوائد عوام کو روزگار کے طور پر ملیں گے، ہمارے بینکوں کو چھوٹے طبقے کو قرض دینے نہیں آتے، 60 لاکھ غریب گھرانے بجٹ میں ترجیح پر ہیں۔وزیرخزانہ نے بتایا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 1 ارب ڈالر تک آگئے ہیں، اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ایمازون نے ہمیں سیلر لسٹ میں ڈال دیا ہے، ایف بی آر محصولات میں ماہانہ بنیادوں پر 50 سے 60 فیصد اضافہ ہوا، ایف بی آر محصولات کا نئے مالی سال میں 5800 ارب روپے کا ٹیکس ہدف رکھا ہے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گروتھ 9 اور زرعی ترقی 2.77 فیصد رہی۔شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہم کئی اشیاء درآمد کرتے ہیں درآمدی اشیاء کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا، مہنگائی قابو کرنے کے لئے انتظامی سٹرکچر بنانا ہوگا، قرضوں کے حوالے سے بڑی باتیں کی جاتی ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے اور پالیسی ریٹ کی وجہ سے قرضوں میں اضافہ ہوا، 38 ہزار ارب روپے کل قرض ہے اور گزشتہ سال سے اب تک 1 ہزار 700 ارب قرضہ بڑھا، 2019-20 میں 3.7 ٹریلین روپے قرضہ میں اضافہ ہوا، مقامی قرضہ 25 ہزار ارب اور غیر ملکی قرضہ 12 سے 13 ہزار ارب ہے، فیٹف کے اگلے سیشن میں پاکستان کو ریلیف ملنے کا امکان ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ گرے سے وائٹ لسٹ میں آجائیں گے، لیکن بہت کچھ بہتر ہوجائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں