ہمیں لاک ڈاؤن کرکے اپنی معیشت کو کسی صورت تباہ نہیں کرنا، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں لاک ڈاؤن کرکے اپنی معیشت کو کسی صورت تباہ نہیں کرنا۔ عوام کے سوالات کے براہ راست جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر آئی ہوئی ہے، کورونا وائرس کی بھارتی قسم سب سے زیادہ خطرناک ہے، یہ بہت تیزی سے پھیلتی ہے، ماسک کے استعمال سے کورونا وائرس پھیلنے شرح کم ہوجاتی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کا فیصلہ ٹھیک ہےکیونکہ اس سے وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کم ہوجاتی ہے۔ لاک ڈاوَن لگانا ہے تو ہمیں دوسری طرف بھی دیکھنا ہے، اگر لاک ڈاوَن ہو تو دیہاڑی داراور مزدور طبقہ کہاں جائے گا، اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہماری معیشت اوپر جارہی ہے، ہم نے درست فیصلے کرکے اپنی معیشت اور عوام کو بچایا ہے، ہمیں کسی صورت لاک ڈاوَن کرکے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا، جب تک بچوں اور اساتذہ کی ویکسی نیشن نہ ہو اسکو ل نہ کھولے جائیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کے لئے سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے جس پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں، قیمتیں کم کرنے کی کوشش کررہےہیں، تنخواہ دار طبقے کے لیے واقعی یہ مشکل وقت ہے۔ روپے کی قدر میں کمی آئی تو ساری چیزیں مہنگی ہوگئیں، ہمارے ملک میں کسان کو کم پیسے ملتے ہیں اور یہ بازاروں میں مہنگے داموں بکتی ہیں، پاکستان سب سے سستا ملک ہے، بدقسمتی سے ہمیں پیٹرول مہنگا کرنا پڑتا ہے، پیٹرول کی قیمت میں اضافہ عالمی سطح پر تیل مہنگا ہونے کی وجہ سے ہے،اس کے باوجود تیل درآمد کرنے والے تمام ملکوں سے سب سےسستا پیٹرول اور ڈیزل ہمارے ملک میں ہے۔ اس بارپاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا ہے، جس طرح ٹیکسوں کی صورت میں آمدنی بڑھتی جائے گی ہم تنخواہ دار طبقے کی مشکلات کو حل کریں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ کے راستے پر چل رہے ہیں، ریاست مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، مدینہ کی ریاست کا پہلا اصول نچلے طبقے کو اوپر اٹھانا تھا، ریاست مدینہ میں قانون کی حکمرانی تھی، پہلے 4 میں سے 2 خلیفہ وقت عدالت میں کھڑے ہوئے، آپ کو سمجھنا ہوگا ریاست مدینہ میں 5 سال تک حالات بہت برے تھے، ہمارا سارا زور ھلاحی ریاست کے قیام پر ہے، جن صوبوں میں ہماری حکومت ہے وہاں ہر خاندان کو ہیلتھ کارڈ دے رہے ہیں، ہم اب تک 22 پناہ گاہیں بناچکے ہیں، اس کے علاوہ 11 مزید بننے جارہی ہیں، کامیاب پاکستان پروگرام سب سے بڑا منصوبہ ہے، اس پروگرام کے تحت غریب خاندان کے ایک فرد کو ٹیکنیکل ایجوکیشن دیں گے، پروگرام کے تحت بلاسود قرضے بھی فراہم کریں گے، 40 فیصد خاندانوں کو فوڈ آئٹمز پر سبسڈی دیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں