کابل: ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ہمسایہ ہونے کے ناطے مختلف معاملات پر پاکستان کی تشویش جائز ہے تاہم جن معاملات پر پاکستان کو تشویش ہے انہیں حل کریں گے۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے نیوز کانفرنس کے دوران وادی پنجشیر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے ہم نے کوششیں کیں، جرگوں اور مذاکرات سے کامیابی نہ ہوئی تو پنجشیر میں طاقت کا استعمال کیا، افغانستان میں کئی جگہوں سے اسلحہ لے کر پنجشیر میں رکھا گیا تھا تاہم اب پنجشیر میں امن کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہیں اور پنج شیر میں جو اسلحہ ہمارے ہاتھ آیا اس کومحفوظ جگہ پہنچایاجائے گا۔
پنجشیر کے ساتھ بلا امتیاز سلوک ہوگا
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ پنجشیر میں لڑائی اور جنگ سے گریز کریں لیکن ہمیں مزاحمت کرنا پڑی، پنجشیر کے ساتھ بلا امتیاز سلوک ہوگا لہذا لوگ قطعاً تشویش میں متبلا نہ ہوں، جنگ کے دوران بھی ہماری کوشش تھی کہ افغانوں کو نقصان نہ پہنچے۔
حکومت سازی کے لیے اقدامات مکمل ہیں صرف تکنیکی معاملات زیرغور ہیں
ترجمان طالبان نے کہا کہ ہم نئی حکومت کی طرف جائیں گے اور ہمارا مقصد پرامن افغانستان ہوگا، حکومت میں توانا اور اچھے لوگوں کو لائیں گے، افغانستان میں حکومت سازی کے لیے اقدامات مکمل ہیں صرف تکنیکی معاملات زیرغور ہیں۔
پورے افغانستان میں امن اور استحکام ہے
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانوں سے کہتے ہیں کہ پورے افغانستان میں امن اور استحکام ہے، ہم نے خصوصی فورسز تشکیل دی ہیں جو ہر جگہ سرچ آپریشن کریں گی، ترکی اور مشرق وسطیٰ کی مدد سے کابل ائیرپورٹ کی بحالی کی کوشش کی جارہی ہے، امید ہے کہ کابل ائیرپورٹ بہت جلد پروازوں کے لیے بحال ہوجائے گا جب کہ کابل میں حالات ٹھیک اور ہمارے کنٹرول میں ہیں۔
حکومت میں آتے ہی تمام سرمایہ کاروں کے لیے پر اعتماد فضا بحال کریں گے
ترجمان افغان طالبان کا کہنا تھا کہ افغان عوام افغانستان میں مزید جنگ نہیں چاہتے، دنیا بھر سے اپیل کرتے ہیں کہ افغانستان کی تعمیر و ترقی میں مالی معاونت کریں، اس کے علاوہ حکومت میں آتے ہی تمام سرمایہ کاروں کے لیے پر اعتماد فضا بحال کریں گے، افغانستان میں جو سرمایہ کار کام کررہے ہیں وہ اپنی جگہوں پر رہیں۔
پاکستان سے درخواست ہے وہ افغانوں کے لیے سرحدوں کے دروازے کھلے رکھے
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد افغانستان میں امن و امان سے متعلق بات چیت کے لیے آیا تھا، پاکستانی وفد نے ہم سے سیکیورٹی اور دیگر معاملات پر بات کی، پاکستان سے درخواست ہے وہ افغانوں کے لیے سرحدوں کے دروازے کھلے رکھے جب کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے جس پر ان کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ہونے کے ناطے مختلف معاملات پر پاکستان کی تشویش جائز ہے تاہم جن معاملات پر پاکستان کو تشویش ہے انہیں حل کریں گے جب کہ ہماری سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
چین کے اقتصادی منصوبوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں
ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ چین نے ہمیں معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے، چین کے اقتصادی منصوبوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں، اس کے علاوہ کاسا منصوبے میں کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں اور خواہش ہے کہ سی پیک کا بھی حصہ بنیں۔