نیویارک میں کمیونٹی کے اتحاد اور منفی پروپیگنڈے کی روک تھام کے لئے اہم پریس کانفرنس

نیویارک (خصوصی رپورٹ) نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات نے کمیونٹی پر زور دیا ہے کہ جو لوگ ہمیں ہراساں کر رے ہیں اور باعزت لوگوں کے خلاف منفی پروپیگنڈے میں مصروف ہیں ان کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ بروکلین میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں پاکستانی امریکن یوتھ سوسائٹی (PAYS) کے صدر کاشف حسین اور امریکن کونسل آف منیارٹی وومین (ACMW) کی سربراہ بازہ روحی نے کہا کہ ہماری کمیونٹی میں شامل کالی بھیڑیں اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے آئے روز کسی نہ کسی کو ہراساں کر رہی ہیں ان واقعات پر قطعی خاموش نہیں رہنا چاہئے۔ بلکہ ایسے واقعات کا مکمل سماجی بائیکاٹ کرنا چاہئے۔ کاشف حسین نے کہا کہ ہمارا کسی سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں نہ ہم کسی کو ذاتی نقصان پہنچانا چاہتے ہیں لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے ہیں کہ ہماری کمیونٹی میں جن لوگوں نے سالوں کی محنت سے عزت اور نیک نامی کمائی ہے اس عزت کو بھی کسی کو سر بازاراچھالنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ میں نے اسلئے سامنے آنے کا فیصلہ کیا کیونکہ میں نے سوچا کہ آج میں ہوں تو کل کوئی دوسرا نشانہ بن سکتا ہے۔ اے سی ایم ڈبلیو کی روح رواں بازہ روحی نے کہا کہ ہمارا خصوصاً خواتین کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ سمجھتی ہیں کہ جب انہیں ہراساں کیا جاتا ہے تو لوگ ان کے کردار پر انگلیاں اٹھائیں گے یہ نہیں دیکھا جاتا کہ جو انہیں ہراساں کر رہا ہے وہ کس کردار کا مالک ہے۔ میں یہی درخواست کرنا چاہتی ہوں کہ کوئی بھی ایسی بات آپ بالکل خاموش نہ رہے یہاں کا نظام اتنا اچھا ہے کہ آپ پولیس سے رابطہ کریں وہ آپ کی بات سنیں گے۔ پریس کانفرنس میں پاکستانی امریکن کمیونٹی کے احسن چغتائی، زنیرہ احسن، سعید حسن، راجہ رزاق، میجر طاہر سمیت دیگر افراد نے بھی شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہراساں کئے جانے کے واقعات میں اضافہ قابل تشویش ہے۔ خاموش رہنے سے ایسے افراد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ امریکی معاشرے میں سب کو آئینی اور قانونی حق حاصل ہے۔ سب کا اپنا حق استعمال کرنا چاہئے۔ زنیرہ چغتائی نے کہا کہ جب اس قسم کے واقعات حد سے بڑھ جائیں تو پھر ان کی روک تھام کیلئے کوشیں ضروری ہیں۔ احسن چغتائی نے کہا کہ اگر ہم ایسے واقعات کی رپورٹ نہ کرائی جائے تو ہراسانی کے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے۔ پریس کانفرنس میں مقررین کا کہنا تھا کہ ہمارا کسی سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں مگر آزادی اظہار کی آڑ میں کسی کی بھی دل آزاری اور اپنی مرضی مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں