کراچی: پاکستان اسٹاک ایکس چینج جمعرات کو کریش کرگئی اور تاریخ کی چوتھی بڑی مندی ہوئی ہے جس میں سرمایہ کاروں کے 3 کھرب 32 ارب روپے ڈوب گئے۔سود کی شرح میں مزید نمایاں اضافے کے خدشات سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج جمعرات کو کریش کی صورتحال سے دوچار رہا۔ مہنگائی اور تجارتی خسارہ بڑھنے سے سرمایہ کاروں نے خوف زدہ ہوکر دھڑا دھڑ حصص فروخت کیے جس سے کاروبار کے ابتداء سے ہی مارکیٹ بدترین مندی کی لپیٹ میں رہی اور انڈیکس کی 45000 اور 44000 پوئنٹس کی نفسیاتی حدیں گرگئیں۔
مندی کے سبب 93 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 3 کھرب 32 ارب 26 کروڑ 74 لاکھ 75 ہزار 411 روپے ڈوب گئے۔ نومبر کے دوران افراط زر کی شرح 11.5 فیصد تک پہنچنے کی وجہ سے بینکوں کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو تین چھ اور بارہ ماہ کے ٹریژری بلوں کی نیلامی میں 10.53فیصد سے 11.51 فیصد کی بلند شرح کی پیشکشوں نے اسٹاک مارکیٹ کو کاروبار کے آغاز سے ہی کریش کی صورتحال سے دوچار کیا کیونکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ 14دسمبر کی نئی مانیٹری پالیسی میں سود کی شرح 50 یا 100 کے بجائے 150 بیسس پوائنٹس بڑھ جائے گی۔کاروباری دورانیے میں ہنڈریڈ انڈیکس 2096پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 43272 پوائنٹس کی سطح پر آگیا تھا لیکن دوپہر سوا 2بجے مخصوص شعبوں میں نچلی قیمتوں پر حصص کی خریداری سرگرمیوں کے باعث مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی لیکن انڈیکس کے تمام سیکٹرز میں نہ رکنے والی فروخت کی شدت کی وجہ سے مندی کی شدت میں دوبارہ اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں دوبارہ 2307پوائنٹس کی مندی ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر بعض مخصوص حصص میں خریداری کی وجہ سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی۔
نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 2134.99 پوائنٹس کی کمی سے 43234.15پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای 30انڈیکس 877.90پوائنٹس کی کمی سے 16697.96 پوائنٹس, کے ایم آئی 30انڈیکس 3195.55 پوائنٹس کی کمی سے 69549.76 پوائنٹس اور کے ایم آئی پی ایس ایکس انڈیکس 1079.91پوائنٹس کی کمی سے 21075.02 پوائنٹس پر بند ہوا۔ کاروباری دورانیے میں ہنڈریڈ انڈیکس 4.62 فیصد تک گرگیا تھا۔اگر کے ایس ای 30 انڈیکس مقررہ ریگولیٹری دورانیے میں 5 فیصد تک گرتا تو پی ایس ایکس انتظامیہ مارکیٹ کو مزید مندی سے بچانے کی غرض سے ایک گھنٹے کے لیے ٹریڈنگ کو بند کرسکتی تھی لیکن مقررہ دورانیے کے بعد 30 انڈیکس میں 5.51 فیصد کی کمی واقع جس سے ٹریڈنگ کی ممکنہ بندش کا خطرہ ٹل گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نومبر کے دوران ملکی درآمدات 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی تھیں جبکہ تجارتی خسارہ بھی پانچ ارب ڈالر تجاوز کرنے کے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے جیسے عوامل کے باعث لسٹڈ کمپنیوں کی پیداواری وکاروباری لاگت میں بھی ڈھائی سے تین فیصد کے ممکنہ اضافے سے ان کی آمدنیوں پر بھی منفی اثرات ہوں گے لہذا اقتصادی محاذ پر ایسی منفی خبروں نے سرمایہ کاروں میں مایوسی کی فضاء پیدا کردی ہے جس کی وجہ وہ مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کے بجائے مارکیٹ سے انخلا کو ترجیح دے رہے جو مارکیٹ میں بدترین مندی کا باعث بن گیا ہے۔