اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میڈیا پروگرامز میں لوگ بغیر معلومات بول کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں، باہر سے بھی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ پاکستان خطرناک ترین ملک ہے، امریکا اور چین کے درمیان سرد جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ اسے روکنے کی کوشش کریں گے۔اسلام آباد میں پرامن جنوبی ایشیا کے عنوان سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس طرح کے تھنک ٹینکس کی بہت ضرورت ہے، ملک بننے کے بعد شروع میں ہمارا منصوبہ بندی کمیشن بہت اچھا تھا، ہمارا زوال اس وقت شروع ہوا جب ہماری اصل سوچ ختم ہوگئی اور باہر سے آنے والے خیالات کو اپنالیا، آپ اپنی تحقیق سے ہمارے میڈیا کو بھی شعور دیں، ٹی وی پروگرامز میں لوگوں کو چیزوں کا پتہ ہوتا نہیں لیکن بولتے جاتے ہیں، عوام کو بھی گمراہ کررہے ہیں، جس سے ملک کے اندر اتحاد بھی پیدا نہیں ہوتا اور قومی مفاد کا بھی پتہ نہیں چلتا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر افغانستان کی مدد کرنی چاہیے، عالمی برادری کے ممالک افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کریں ، مسئلے کو نظر انداز کیاگیا تو خطرناک بحران جنم لے سکتاہے، افغانستان میں انسانی بحران کا خدشہ ہے اور صورتحال ہمارےلیےپریشان کن ہے، طالبان کو پسند نہ پسند کرنے کی بات نہیں ،بات افغانوں کی زندگی کی ہے۔عمران خان نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو عالمی حدت اور ماحولیاتی آلودگی جیسے چیلنجز کا سامناہے، بلین ٹری سونامی شروع کی تولوگوں کو علم ہوا کہ منصوبے کا مقصد کیاہے، عالمی حدت کی وجہ سے قدرتی ماحولیاتی نظام متاثر ہوا، لاہور میں آلودگی کی وجہ بہت سے مسائل کا سامناہے، پاکستان اور بھارت کو عالمی حدت سے بچاؤ کےلیے کام کرنا ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ باہر بیٹھ کر کہا جاتا ہے کہ پاکستان بہت خطرناک ملک ہے اور ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے خطرناک ملک ہے، انتہا پسندی کا لیبل پورے ملک پر لگادیتے ہیں، باہر کے لوگوں کو ہماری تاریخ اور ثقافت کا پتہ نہیں، ہمارے ہاں ایک طبقہ سمجھتا ہے کہ جو مغرب سے آتا ہے وہ سب ٹھیک ہے، دوسرا طبقہ مغرب سے آئی ہر چیز کو رد کردیتا ہے، ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے انتہا پسندوں کو سامنے رکھ کر پورے ملک کو انتہا پسند قرار دیا جاتا ہے، کیونکہ ہم خود اپنے بارے میں کچھ نہیں بتاتے کہ ہم کیا ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم خود بتائیں کہ پاکستان کیا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس کے ہوتے ہوئے بھارت کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں، بھارت میں 50 سے 60 کروڑ افراد کو دوسرے درجے کا شہری کا کہا جارہا ہے، امید ہے بھارت میں ایسی حکومت آئے جس سے ہم مذاکرات کریں، ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں، پوری کوشش کریں گے بھارت سے مسئلہ کشمیر پر بات کریں، مسئلہ کشمیر نے پورے جنوبی ایشیا کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں
مزید پڑھیں
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]