نیویارک (آواز رپورٹ) امریکہ بھر میں یہ تاثر گہرا ہوتا جا رہا ہے امریکی سپریم کورٹ 1973ءمیں اسقاط حمل کی اجازت دینے کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیدے گی۔ اس ممکنہ فیصلہ کے سنگین نتائج کی پیشگوئی کی جا رہی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف انٹیلی جنس رپورٹس کی روشنی میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکہ کے طول و عرض میں بڑے پیمانے پر خانہ جنگی کا خطرہ ہے اور ساتھ ہی ساتھ پرتشدد واقعات بھی رونما ہو سکتے ہیں۔ ان اطلاعات کی روشنی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آ گئے ہیں۔ ایف بی آئی، مختلف ریاستوں کے پولیس حکام،سی آئی اے کے اعلیٰ عہدیداران اور حکومتی حلقے سرجوڑ کر بیٹھ گئے ہیں اور آپس میں صلاح مشورے شروع کر دیئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کسی بھی سنگین اور ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لئے منصوبہ بندی کر لی ہے اور ملک بھر میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیئے گئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ کم سے کم 18 ریاستوں میں خانہ جنگی کے سنگین خطرات ہیں۔ امریکہ کی کنزرویٹو جماعت ری پبلکن پارٹی جو 1973ءکے فیصلہ کے خلاف ہر سال جنوری میں مختلف سیمینارز منعقد کر کے اپنا سخت ردعمل ظاہر کرتی ہے۔ ممکنہ فیصلہ سے خوش نظر آتی ہے۔ تا ہم انسانی حقوق کے ادارے اور افراد اور اسقاط حمل کے حامیوں میں اشتعال کے ساتھ ساتھ خوف و ہراس پایا جاتا ہے کیونکہ پرتشدد واقعات کی صورت میں وہ حملے کی زد میں آسکتے ہیں۔ امریکہ بھر میں ایسے کلینکوں کی خاص طور سے سکیورٹی کی جا رہی ہے جہاں ابارشن کا عمل ہوتا ہے۔
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں
مزید پڑھیں
تازہ ترین
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="1592" title="Contact form 1"]