کراچی: کئی روز بعد انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں معمولی کمی واقع ہوئی تاہم اوپن مارکیٹ میں ڈالر چار روپے مہنگا ہوکر 248 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ درآمدی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کے حکومتی اقدامات، درآمدات کی مد میں ادائیگیوں کے دباؤ میں کمی اور سیاسی کشیدگی میں قدرے ٹھہراؤ کے باعث جمعہ کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 241 روپے کی انتہائی سطح کو چھونے کے بعد تنزلی سے دوچار ہوا تاہم اس کے برعکس اوپن ریٹ بڑھ کر 248 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
کاروباری دورانیے میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ ایک موقع پر 241 روپے سے بھی تجاوز کرگئے تھے لیکن بعد از دوپہر ڈیمانڈ ختم ہونے اور سپلائی بڑھنے سے مذکورہ سطح میں کمی واقع ہوئی نتیجتا انٹربینک مارکیٹ میں گیارہ روزہ طویل وقفے کے بعد ڈالر کی قدر 57 پیسے کی کمی سے 239.37 روپے کی سطح پر بند ہوا۔ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 4 روپے کے اضافے سے 248 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی اور ملک کو درپیش زرمبادلہ کے بحران سے ہر شعبے کا سرمایہ کار اگرچہ مضطرب ہے لیکن حکومت کی جانب سے اشیائے تعیش کی درآمدات پر مکمل پابندی اور وزیر خزانہ کے رواں ماہ درآمدات کے حجم میں 3 ارب ڈالر میں کمی کے دعووں کے ساتھ اگست میں قرضے کی قسط سمیت دیگر دوست ممالک سے فنڈز موصول کے بیان سے مارکیٹ میں امید کی لہر پیدا ہوگئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جون کی ریکارڈ درآمدات کی مد میں ادائیگیوں کی وجہ سے گذشتہ گیارہ دنوں میں روپیہ کی قدر پر شدید دباؤ رہا جس کی وجہ سے 19 جولائی کو ملکی تاریخ میں پہلی بار صرف ایک دن میں ڈالر کی قدر میں تقریباً 7 روپے کا بڑا اضافہ بھی ہوا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیفالٹ نہ ہونے کے حوالے سے وزیر خزانہ کے بارہا بیانات جاری ہونے اور اکتوبر میں نئے انتخابات پر بیشتر سیاسی جماعتوں کے اکابرین کی رضامندی کی اطلاعات سے سیاسی افق پر کشیدگی کم ہونے کے توقعات ہیں جو روپے کے استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔