غزہ؛ اسرائیل اور اسلامک جہاد کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا

غزہ: اسرائیل کی غزہ پر تین روز تک وحشیانہ بمباری کے بعد امریکا اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا جس کے تحت اسلامک جہاد اور اسرائیلی فوج ایک دوسرے پر حملے نہیں کریں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر تین روز سے جاری بمباری میں اسلامک جہاد کے کمانڈر سمیت 44 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 15 بچے بھی شامل ہیں جب کہ 350 سے زائد شہری زخمی ہوئے۔اسرائیلی فوج کا دعویٰ تھا کہ فضائی حملوں میں شدت پسند تنظیم اسلامک جہاد کے سینیئر کمانڈرز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جنھوں نے ہماری سرزمین کی جانب راکٹ مارے اور املاک کو نقصان پہنچایا۔غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے اسرائیلی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان حملوں میں شہید ہونے والوں میں نصف سے زیادہ عام شہری شامل تھے جن میں 15 بچے بھی شامل ہیں۔وحشیانہ بمباری میں قیمتی جانوں کے نقصان پر اقوام متحدہ، مصر اور امریکا کی ثالث میں اسرائیل اور غزہ کی تنظیم اسلامک جہاد کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا۔ معاہدے کے بعد دونوں جانب سے غیر معینہ مدت تک جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔اسلامک جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے تہران میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ مصر نے ہمارے 2 رہنماؤں خلیل عودہ اور شیخ باسم السعدی کی اسرائیلی قید سے رہائی کی ضمانت دی ہے۔زیاد النخالہ کے مطابق زیر حراست خلیل عودہ نے جیل میں بھو ہڑتال کر رکھی ہے۔ انھیں طبی امداد کے لیے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جائے گا اور دوران علاج ان کی رہائی کے معاملات طے کرلیے جائیں گے۔اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی تفصیلات اور اسلامک جہاد کے جنرل سیکرٹری کے بیان پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔جنگ بندی کے اعلان کے بعد فلسطینیوں نے غزہ کی سڑکوں پر نکل کر جشن منایا اور اسے اپنی فتح قرار دیا۔ مقامی سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے اور نجی کمپنیاں بھی کھل گئیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں