ملک کو معاشی دلدل سے ںکالنے کیلیے فوری انتخابات کرائے جائیں، عمران خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ایک مرتبہ پھر ملک کو معاشی دلدل سے نکالنے کے لیے جلد از جلد عام انتخابات کرانے پر زور دیا ہے۔ عوام سے خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ ملکی معیشت کو تنزلی سے بچانے کے لیے موجودہ حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے اور جیسے جیسے معاشی بحران سنگین ہوتا جارہا ہے اگر سیاسی استحکام نہ آیا تو مجھے ڈر ہے کہ معیشت کو گرنے سے بچانا مشکل ہوجائے گا۔
’حکومت کے پاس سیلاب سے نمٹنے کیلیے کوئی پلان ہی نہیں‘
عمران خان نے کہا کہ حکومت کے پاس سیلاب سے نمٹنے کیلیے کوئی پلان ہی نہیں ہے، یہ لوگ ملک کا سوچنے کے بجائے اپنی کرپشن بچا رہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف مہنگائی بڑھ رہی ہے اور دوسری طرف معیشت کمزور ہورہی ہے، آج بجلی مہنگی بھی ہے اور لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہوگئی ہے۔
’عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہوئی لیکن حکومت نے بڑھا دی‘
عمران خان نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہوئی لیکن حکومت نے بڑھا دی، آج واضح ہوگیا ان کا مقصد مہنگائی نہیں کرپشن کیسزختم کرنا تھا، آج ٹیکسٹائل انڈسٹری 20 فیصد بند اور سیمنٹ کی فروخت 34 فیصد کم ہوگئی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بجلی اور مہنگی ہونے والی ہے اس لیے جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا رویپہ مستحکم نہیں ہوگا۔
’موجودہ حکومت پر نہ پاکستان میں اعتماد ہے نہ پاکستان سے باہر‘
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت پر نہ پاکستان میں اعتماد ہے نہ پاکستان سے باہر، جب ہم حکومت چھوڑ کر گئے اس وقت ملک ذخائر16 اب ڈالر تھے، کورونا کے باوجود ہم نے ملکی معیشت مستحکم کی جس کی دنیا نے تعریف کی، 17 سال کے بعد بہترین گروتھ ریٹ تھا۔
’ملک کے طاقتور لوگوں کو سازش روکنے کا کہا تھا‘
عمران خان نے کہا کہ ملک میں جو طاقتور لوگ ہیں میں نے انہیں واضح طور پر بتایا تھا کہ ہم نے بہت مشکل سے معیشت کو سنبھالا ہے اور اگر ملک میں سیاسی عدم استحکام ہونے دیا گیا تو معیشت تنزلی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس کے پاس ہمارے خلاف سازش روکنے کی پاور تھی میں نے شوکت ترین کو بھی ان کے پاس بھیجا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا رسک ریٹ 22 فیصد ہے جبکہ ہمارے دور میں محض 5 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں رسک ریٹ میں غیرمعمولی اضافہ ہوا جس کا مطلب ہے کہ 30 ارب ڈالر کی فنانسنگ کرانا مشکل ہوجائے گا، عالمی بینک موجودی رسک ریٹ کی بنیاد پر قرضہ نہیں دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں