احتساب قانون کے مطابق نہیں ہوگا تو نیب کیخلاف ایکشن لیں گے

سپریم کورٹ نے باغ ابن قاسم کرپشن کیس سے متعلق سماعت ہوئی۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نے ریمارکس دیے کہ اس ملک کے ساتھ نیب کیا کر رہا ہے، اس سکینڈل کے اصل ملزم پر نیب نے ہاتھ نہیں ڈالا، نیب کے پاس اپنی مرضی سے کام کرنے کا اختیار نہیں، نیب نے اپنی مرضی کرنی ہے تو سیکش 9 میں ترمیم کرے پھر جو مرضی کرے۔جس پر پراسیکیوٹر جنرل نے جواب دیا کہ نیب اپنی مرضی نہیں کرتا، ملزم کو پکڑ کر 24 گھنٹوں میں احتساب عدالت میں پیش کردیا جاتا ہے۔عدالت نے کہا کہ نیب ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائے، چھوٹے افسران کو پکڑ لیا اصل فائدہ لینے والے کو نہیں پکڑتے ہیں اور ملزم کو چھوڑنے کا الزام سپریم کورٹ پر آ تا ہے، ملک کو بچانا ہے یا نہیں، کرتا نیب ہے بھگتی سپریم کورٹ ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم نیب سے مطمئن نہیں ہیں، نیب کو کام سے کون روکتا ہے ہمیں بتائیں تاکہ اسے پکڑیں، نیب کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کسی نے مجھ پر مہربانی کی تو میں اس پر مہربانی کروں، نیب کو بہادری اور اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔عدالت نے کہا کہ نیب کی کارکردگی رپورٹ پڑی ہے، نیب نے اربوں روپے اکھٹے کیے ہیں، نیب پر سرکار کا ہی نہیں ہر طرف سے دباؤ ہوتا لیکن قانون کا اطلاق سب پر برابر ہونا چاہیے اور احتساب بھی قانون کے مطابق ہونا چاہیے، احتساب قانون کے مطابق نہیں ہوگا تو ادارے کیخلاف ایکشن لیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں