اسلام آباد / لندن: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے لندن پہنچنے کے بعد اپنے والد سے ملاقات کی ہے۔اطلاعات کے مطابق مریم نواز دوحا سے لندن پہنچیں جہاں ہیتھرو ایئرپورٹ پر اُن کے بھائی حسن نواز اُن کے منتظر تھے، تین سال بعد ملاقات کے وقت دونوں بہن بھائی جذباتی بھی ہوئے۔مریم نواز ایئرپورٹ سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ پہنچی جہاں لیگی کارکنان نے اُن کے حق میں نعرے بازی کی۔ بعد ازاں انہوں نے اپنے والد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی۔ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے باہر استقبال کے لیے آئے کارکنان سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے اُن کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ مریم نواز دو روز قبل لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ سے بذریعہ قطر پہنچی، جس کے بعد انہوں نے وہاں ایک روز قیام کیا اور سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کیں۔ بعد ازاں مریم نواز اپنے صاحبزادے اور بہو کے ساتھ لندن روانہ ہوئیں۔خاندانی ذرائع کے مطابق مریم نواز کی واپسی ایک ماہ کے بعد 6 نومبر کو شیڈول ہے، وہ 3 سال کے بعد اپنے والد نواز شریف سے لندن میں بالمشافہ ملاقات کریں گی۔ مریم نواز اپنے بھائیوں سے تقریباً 5 سال کے بعد ملیں گی، وہ لندن میں اپنے والد سے تفصیلی سیاسی مشاورت اور مستقبل کے حوالے سے اہم فیصلے بھی کریں گی۔مریم نواز لندن میں اپنے والد نواز شریف کی عیادت کریں گی اور ان کے علاج معالجے کی نگرانی بھی کریں گی، خاندانی ذرائع کے مطابق مریم نواز ممکنہ طور پر نواز شریف کے ہمراہ وطن واپس آئیں گی۔مریم نواز نے لندن روانگی سے قبل اپنے ملازمین کو ہدایات دیں کہ ان کی روانگی کے بعد جاتی امرا میں شریف خاندان کا کوئی فرد قیام پذیر نہیں ہو گا، نواز شریف پہلے ہی ملک سے باہر ہیں جبکہ شہباز شریف وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں قیام پذیر ہیں۔ شہباز شریف لاہور میں ہوں تو ماڈل ٹاؤن والی یا ڈیفنس والی رہائشگاہ پر قیام پذیر ہوتے ہیں جب کہ حمزہ شہباز اور عباس شریف مرحوم کے بچے اپنے اپنے پورشنز ہونے کے باوجود جاتی امرا میں قیام پذیر نہیں ہیں۔
سکیورٹی فورسز کا بنوں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ، 3 خوارج ہلاک، دو زخمی
190ملین پاؤنڈ ریفرنس: بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
سابق آرمی چیف جنرل(ر) باجوہ نے بشریٰ بی بی کے الزام کو بے بنیاد قرار دیدیا
عمران مدینہ ننگے پاؤں جا کر آئے تو باجوہ کو فون آنے لگے آپ کسے لے آئے؟ بشریٰ بی بی
بشریٰ بی بی کے سعودی عرب پرالزامات شرمناک ہیں : خواجہ آصف