حکومتی درخواست مسترد؛ سپریم کورٹ کا لانگ مارچ کے خلاف کسی بھی کارروائی سے انکار

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کے خلاف پہلے سے کوئی بھی حکم جاری کرنے سے انکار کردیا اور کہا ہے کہ حکومت قانون کے مطابق صورتحال سے نمٹ سکتی ہے، جب ہجوم آئے گا اور قانون کی خلاف ورزی ہوگی تب ہی ہم مداخلت کریں گے۔ سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی جن میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ خان آفریدی اور جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے۔سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ وزارت داخلہ نے عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست ہے،سپریم کورٹ میں عمران خان نے لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی، اس درخواست کی سماعت کے دوران عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی لیکن یقین دہانی کے باوجود عمران خان نے کارکنان کو ڈی چوک کی کال دی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے حکم پر سری نگر ہائی وے گراؤنڈ کے راستے کھول دیئے گئے تھے اور کارکنان کو پکڑ دھکڑ سے روک دیا گیا تھا، عدالت نے پی ٹی آئی لیڈر شپ کو اپنے کارکنان کو پرسکون رہنے کی بھی ہدایت کی، سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ فی الحال تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، عدالت نے اپنے فیصلے میں آئی ایس آئی، آئی بی، آئی جی اسلام آباد وزارت داخلہ اور چیف کمشنر سے رپورٹ طلب کی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ رپورٹس میں آیا کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ نے یقین دہانی کی خلاف ورزی کی، متعلقہ اداروں نے رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرائیں، مجھے ان رپورٹس کی کاپی نہیں مل سکی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ رپورٹس کی کاپی آپ کو فراہم کردی جائے گی، آپ کو کاپی ملنے کے بعد دوبارہ سماعت کریں گے۔اشتر اوصاف نے کہا کہ میری عدالت سے عبوری حکم کی بھی استدعا ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عبوری حکم جاری کریں؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں