نیتن یاہو پھر وزیراعظم بننے کے قریب؛ سخت گیر یہودی جماعت سے اتحاد

تل ابيب: اسرائیل میں مسلسل 12 سال وزیراعظم رہنے والے نیتن یاہو کو 2019 میں شکست ہوئی تھی جس کے بعد وہ پھر سے اس عہدے کے لیے دوڑ میں سب سے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل میں ساڑھے تین سال میں پانچویں بار الیکشن ہوئے۔ گزشتہ روز ووٹنگ کا عمل رات 10 بجے تک جاری رہا اور اب نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جس سے مستقبل کے منظر نامے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔اس بار سخت گیر دائیں بازو کی یہودی جماعت ’’حداش جبہ‘‘ کے بھی 4 ارکان منتخب ہوکر اسمبلی میں پہنچ گئے جو سابق وزیراعظم نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی کے اتحادی بن کر سامنے آئے ہیں۔نیتن یاہو کے اتحاد کو 120 میں سے 61 یا 62 نشستیں ملنے کی امید ہے جب کہ وزیراعظم بننے کے لیے 61 یا اس سے زائد سیٹیں درکار ہوتی ہیں۔ اس طرح نیتن یاہو کے ایک بار پھر وزیراعظم بننے کے امکانات روش ہوگئے۔تاہم نیتن یاہو کو کرپشن الزامات کا سامنا ہے اور انھیں فراڈ کے کیسز میں عدالت میں اپنے مقدمات کا سامنا بھی کرنا ہے جو ان کے وزارت عظمیٰ کے دور میں ہی ان پر دائر ہوئے تھے۔خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کرپشن الزامات کے باعث سیاسی اتحاد نیتن یاہو کے بجائے یہودی آبادکاری کے شدید حامی، سخت گیر اور فلسطینیوں کے سخت مخالف یہودی رہنما 46 سالہ إيتمار بن غفير کو موقع دیا جائے۔دوسری جانب سبکدوش ہونے والے وزیراعظم یائر لپید اور ان کا معتدل مزاج سیاسی اتحاد جس نے 2019 میں نیتن یاہو کو شکست دیکر ان کے 12 سالہ وزارت عظمیٰ کے دور کا خاتمہ کیا تھا اس بار 54 یا 55 نشستیں ہی حاصل کر پائے ہیں۔واضح رہے کہ جون 2019 میں کرپشن کے الزامات میں گھرے اُس وقت کے وزیراعظم نیتن یا ہو کا 12 برسوں پر محیط طویل ترین دور حکمرانی اختتام پذیر ہوا تھا تاہم سیاسی استحکام نہ آسکا اور محض ساڑھے تین برسوں میں پانچویں بار جنرل الیکشن ہو رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں