نیویارک سٹی اور سٹیٹ سے لاکھوں دولتمند افراد نکل مکانی پر مجبور

کووڈ کے دوران اضافی ٹیکس، مہنگائی، پابندیوں اور جرائم کی وجہ سے صرف مین ہٹن 2400مئیلینرز دوسری جگہ چلے گئے، امریکی محکمہ اِنکم ٹیکس کی وصولیوں میں کمی
نیویارک(آواز لائن)کورونا وائرس کے دوران مین ہٹن ( نیویارک سٹی)سے مینلیئنرز کی بڑی تعداد ریاست کے نواحی علاقوں(Suburbs) یا دیگر ریاستوں میں منتقل ہوئی ہے. امریکی وفاقی محمکہ ٹیکس IRS کے مطابق اس عرصہ میں کی ٹیکس فائلنگ کے اعداد و شمار کے مطابق ایمپائر سٹیٹ کے فناشل سٹی سے 2400 افراد دوسری جگہوں پر منتقل ہوئے.سٹی میں 2020 کے اختتام تک ایک ملین ڈالرز سے زائد کمانے والے افراد کی تعداد 54370 رہ گئی جو 2019 میں55100 یوں1.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی.

سات فیگرز سے زائد کمانے والے اس قدر افراد کی نقل مکانی کے باعث IRS کی وصولیوں میں 10% کمی واقع ہوئی.ملئینرز کے مین ہٹن کو خیرآباد کہنے کی بنیادی وجہ سابق گورنر اینڈریو کومو کی جانب سے 2020میں متوسط نیویارکرز کو ریلیف دینے کے لئے کووڈ19ریلیف بجٹ کے تحت امراء پر 10 فیصد تک اضافی ٹیکس عائد کرنا تھا.ایک طرف کووڈ کے دوران ملک بھر میں امراء کی دولت میں 10 فیصد اضافہ ہوا دوسری طرف نیویارک سٹیٹ میں دولتمند واں کی تعداد 608540سے کم ہوکر 554340رہ گئی.یعنی 54200افراد نے نیویارک سٹیٹ کو خیر باد کہہ دیا.نیویارک کے متمول افراد کی وجہ سے محکمہ اِنکم ٹیکس کوٹیکس کی وجہ سے وصولی ہوتی تھی ان میں ایک فیصد کمی واقع ہوئی ہے.نیویارک کے علاوہ لوزیانا اور اوکلاہوما سے بھی ملئنیرز کی نکل کی وجہ سے IRS کی ٹیکس وصولیوں میں کمی آئی.روزمرہ اخراجات میں اضافہ کووڈ سے متعلقہ پابندیاں اور جرائم بھی منتقلی کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں.مجموعی طور پر نیویارک کے پانچواں بوروز( بشمول مین ہٹن)سے 3 لاکھ سے زائد نیویارکرز نے نقل مکانی اختیار کی اور اپنے ساتھ 21بلین ڈالرز کی آمدنی بھی لے گئے.مین ہٹن کے بعد لانگ آئیلنڈ کی ناسا کاؤنٹی میں سب سے زیادہ دولتمند بستے ہیں.وہاں بھی ایسے افراد کی کمی کا رجحان ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں